بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کی فدائی ایلیٹ یونٹ مجید بریگیڈ نے گزشتہ روز تربت شہر سے آٹھ کلومیٹر دور بہمن کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ایک قافلے پر ۵ بجکر پینتالیس منٹ پر حملہ کر کے دشمن کو شدید جانی نقصان پہنچایا۔ دشمن کا یہ فوجی قافلہ، جس میں پانچ بسیں اور سات فوجی گاڑیاں شامل تھیں، کراچی سے ایف سی ہیڈکوارٹرز تربت کی طرف جا رہا تھا۔ مجید بریگیڈ کے فدائی سنگت نے بارود سے بھری گاڑی قافلے سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں 47 فوجی اہلکار ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔ حملے میں ایک بس مکمل تباہ، دوسری جزوی طور پر ناکارہ اور ایک فوجی گاڑی مکمل خاکستر ہو گئی۔
ترجمان نے کہاکہ ۱۳ گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں قابض فوج کے ایم آئی ۳۰۹، ایف سی ایس آئی یو، ایف سی ۱۱۷ ونگ، ایف سی ۳۲۶ ونگ، ایف سی ۸۱ ونگ کے اہلکار شامل تھے جبکہ قافلے میں چھٹیوں پر آنے والے ایس ایس پی پولیس ریٹائرڈ فوجی کیپٹن زوہیب محسن کی گاڑی بھی شامل تھی۔
بیان میں کہاکہ یہ کارروائی تنظیم کی انٹیلیجنس ونگ “زراب” کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر انجام دی گئی۔ زراب نے یہ مستند معلومات فراہم کی تھی کہ دشمن کا قافلہ کراچی سے تربت کی طرف روانہ ہے اور اس میں قابض فوج کے اہم دستے شامل ہیں۔ اس مشن کی کامیابی میں ہماری انٹیلیجنس کی عمدہ کارکردگی اور فدائی سنگت کی بے مثال قربانی شامل ہے۔ یہ حملہ ایک واضح پیغام ہے کہ قابض ریاست کے لیے بلوچستان کی سرزمین کبھی بھی محفوظ نہیں ہوگی۔
ترجمان نے کہاکہ یہ فدائی حملہ بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی سنگت شہید بہار علی عرف “کاروان” نے سر انجام دیا۔ سنگت بہار علی کا تعلق تربت کے علاقے دشت ہوچات کے کہدا مراد محمد بازار سے تھا۔ انہوں نے ۲۰۱۷ میں بلوچ قومی تحریک میں شمولیت اختیار کی اور اپنی غیر معمولی خدمات کے ذریعے شہری اور پہاڑی دونوں محاذوں پر دشمن کے خلاف بھرپور جدوجہد کی۔ ۲۰۲۲ میں انہوں نے اپنی رضا مندی سے فدائی مشن کے لیے خود کو پیش کیا اور مجید بریگیڈ کا حصہ بنے، جہاں اپنی آخری قربانی پیش کر کے بلوچ قومی جدوجہد کی تاریخ میں امر ہو گئے۔
ترجمان نے مزید کہاکہ یہ حملہ تنظیم کی اُس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد بلوچستان کو قابض ریاست کے لیے غیر محفوظ بنانا ہے۔ انٹیلیجنس ونگ “زراب” کی مخصوص معلومات کی روشنی میں بلوچ لبریشن آرمی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ قابض فوج، ریاستی دلالوں اور سرمایہ کاروں کے لیے بلوچستان کی شاہراہیں غیر محفوظ بنائی جائیں گی۔ اس پالیسی کے تحت مختلف اوقات میں مہلک حملوں کے سلسلے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بلوچ عوام کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ دشمن کے قافلوں سے دور رہیں، اور ٹرانسپورٹ مالکان کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ قابض فوج کی کسی بھی طرح کی سہولت کاری سے گریز کریں، ورنہ اپنے نقصان کے خود ذمہ دار ہوں گے۔ بی ایل اے بلوچ وسائل و معدنیات کی لوٹ مار میں شریک مال بردار گاڑی مالکان کو بھی یہ تنبیہہ جاری کرتی ہے کہ وہ بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں اپنی شراکت داری بند کردیں ورنہ انکی تمام گاڑیوں کو نذر آتش کردیا جائیگا۔
جیئند بلوچ نے کہاکہ یہ حملہ تنظیم کے اُس عزم کا آئینہ دار ہے کہ جب تک بلوچستان آزاد نہیں ہو جاتا، قابض ریاست کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی۔ سنگت بہار علی کی قربانی نے یہ ثابت کیا ہے کہ بلوچ قوم آزادی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ قابض ریاست نے ہمیشہ کی طرح اس حملے کے بعد بے گناہ بلوچ عوام پر تشدد کیا، فائرنگ کی اور متعدد افراد کو جبری لاپتہ کر دیا۔
بیان کے آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کے ذریعے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ قابض ریاست کی جارحیت کے خلاف ہماری جدوجہد ناقابل تسخیر ہے۔ یہ حملہ نہ صرف دشمن کے لیے ایک واضح پیغام ہے بلکہ یہ یقین بھی دلاتا ہے کہ آزادی کی راہ میں دی گئی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور دشمن کو ہر محاذ پر شکست دیں گے۔ ہماری سرزمین قابض ریاست کے لیے ہمیشہ غیر محفوظ رہے گی، اور ہم آزادی کے حصول تک اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔