تربت میں بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ کے حملے میں نشانہ بننے والے پاکستانی فوج کے ہلاک و زخمی اہلکاروں کو ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تربت کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر احمد بلوچ نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ہسپتال میں بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے کسی بھی شخص کی لاش نہیں لائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں دھماکے کے صرف 11 زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے منتقل کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ان زخمیوں میں ایس ایس پی سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ کوئٹہ ذوہیب محسن، ان کے بھائی، چار بچے اور ڈرائیور شامل تھے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق زخمی و ہلاک تمام اہلکاروں کو تربت ایف سی ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے دھماکے کے بعد فورسز نے علاقے کو مکمل گھیرے لے لیا جبکہ ایمبولنسز سمیت دیگر گاڑیوں کیآمد و رفت جارہی۔
خیال رہے گذشتہ روز شام کے تربت شہر سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر بہمن کے علاقے میں پاکستان فوج کے اہلکاروں کو قافلے کی شکل میں لیجانے والی بس کو ‘فدائی’ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ نشانہ بننے والی بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ دھماکے انہیں سیکورٹی فراہم کرنے والے اہلکاروں کے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
بلوچ لبریشن آرمی نے تربت حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک مختصر بیان میں کہا کہ تنظیم کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے قابض پاکستانی فوج کے قافلے پر خودکش حملہ کیا، جس کے نتیجے میں متعدد فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔