تربت: بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری دھرنے ختم

120

ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر تربت محمد جان بلوچ کی سربراہی میں شہید فدا چوک پر 8 دنوں سے جاری دھرنا منتظمین کے ساتھ مزاکرات کامیاب ہوئے جس کے بعد ظریف عومر اور نوید حمید کی فیملی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

دھرنا گاہ میں مزاکرات کے لیے کیچ بار ایسوسی ایشن اور مکران بار ایسوسی ایشن نے کردار ادا کیا، سنیئر وکلا میں سے محراب خان گچکی ایڈووکیٹ، مجید شاہ ایڈووکیٹ اور جاڈین دشتی ایڈووکیٹ نے مزاکراتی کمیٹی میں حصہ لیا جب کہ اسسٹنٹ کمشنر تربت نے ڈپٹی کمشنر کیچ کی طرف سے فیملی ممبران کے مطالبات منظور کرتے ہوئے ان پر بہت جلد عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔

مزاکرات میں ضلعی انتظامیہ کو ظریف عومر کے اہل خانہ کی ہراسانی ختم، لاپتہ افراد کی ایک لیسٹ دی گئی جنہیں بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور ظریف عومر و نوید حمید کے قتل میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کے لیے کہا گیا جس کی انہوں نے یقین دہانی کرائی اور کہاکہ لاپتہ افراد کے لیسٹ میں سے کچھ افراد اگلے 24 گھنٹوں کے دوران رہا یا بازیاب کیے جائیں گے جب کہ دیگر افراد کو بھی بازیاب یا رہا کرایا جائے گا۔

اس دوران ظریف عومر کی بہن اور وکلا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ضلعی انتظامیہ کو ان کے وعدوں کی پاس داری یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے انتباہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو وہ دوبارہ اپنا دھرنا اسی چوک پر شروع کریں گے۔

دریں اثناء ڈپٹی کمشنر کیچ اسماعیل ابراہیم کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر تربت محمد جان بلوچ کی سربراہی میں زمان جان اور ابوالحسن کی فیملی نے ضلعی انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد سی پیک شاہراہ ہوشاپ زیرو پوائنٹ پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

اسسٹنٹ کمشنر تربت محمد جان بلوچ نے زمان جان اور ابوالحسن کی فیملی کے تمام مطالبات منظور کیے جب کہ گرفتار زمان جان اور ابوالحسن کی فیملی سے ملاقات کا اہتمام بھی کیا گیا جس کی فیملی نے تصدیق کی۔

فیملی کے مطالبات میں مسلسل ہراسانی کا خاتمہ، زمان جان اور ابوالحسن کی گمشدگی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے سمیت دیگر مطالبات پیش کیے گئے۔