تربت: بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف دو مقامات پر دھرنے جاری

113

ضلع کیچ میں دو مقامات پر عوامی احتجاجی اور شاہراہوں پر دھرنوں کے سبب تربت کا کراچی اور کوئٹہ سے زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے جس سے ان دو مرکزی شہروں کی جانب سفر کرنے والے لوگوں کو سخت سفری مشکلات کا سامنا ہے۔

جمعہ کی صبح بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام پاکستانی فورسز کی تشدد سے جانبحق ظریف عمر اور نوید حمید کے اہل خانہ نے ایم ایٹ شاہراہ کو جدگال ڈن ( ڈی بلوچ) پوائنٹ پر دھرنا دے کر بلاک کردیا جب کہ ہوشاپ زیرو پوائنٹ پر سی پیک شاہراہ پہلے ہی زمان جان اور ابوالحسن کی فیملی نے احتجاجاً ایک ہفتے سے بلاک کردیا ہے۔

ظریف عمر اور نوید حمید کی فیملی سمیت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ان کے فیملی ممبران ایک ہفتے سے زیادہ فدا شہید چوک تربت میں دھرنا دیے بیٹھے رہیں جنہوں نے اپنا احتجاج جمعہ کی صبح فدا شہید چوک سے جدگال ڈن پر ایم ایٹ شاہراہ منتقل کردیا۔

اس وقت تربت کے داخلی و خارجی شاہراہ مکمل بند ہیں جس سے کراچی اور کوئٹہ کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کو سخت اذیت کا سامنا ہے تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان سے حکومت نے ابھی تک سنجیدہ مزاکرات کی کوئی کوشش نہیں کی ہے۔