تربت اور زامران میں تین مختلف حملوں کی زمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

140

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے کیچ کے علاقے زامران اور تربت میں قابض پاکستانی فوج اور پولیس کو تین مختلف حملوں میں نشانہ بنایا، جس سے قابض فوج جانی و مالی نقصان پہنچا جبکہ پولیس اہلکاروں کے اسلحے ضبط کرلئے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے اسنائپر ٹیکٹیکل ٹیم نے 17 جنوری دن کے 12 بجے کے قریب زامران میں چُر مبارکی کوہ کے مقام پر قابض فوج کے ایک اہلکار کو نشانہ بناکر ہلاک کیا، اس کے بعد دشمن فورسز کے نقل و حمل کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمچاروں نے خودکار ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کیا۔ جس سے دشمن فوج کو مزید جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

ترجمان نے کہا کہ دوسرا حملہ زامران کے علاقے پگنزان میں قائم قابض فوج کی چوکی پر کیا گیا جہاں جدید و بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے دشمن فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔

تیسرا حملہ تربت سنگانی سر میں قائم پولیس چوکی پر کیا، جہاں سرمچاروں نے پولیس اسلحے کو اپنے قبضے میں لیکر چوکی کو آگ لگادی اور پولیس اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے تنبیہ کرکے چھوڑ دیا۔

ترجمان نے کہا کہ قابض فوج نے پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو نقل مکانی پر مجبوری کیا ہے کیونکہ گوریلا جنگ کی شدت نے قابض فوج کو نفسیاتی بیمار بنادیا ہے اس لیے وہ ہر بلوچ کو سرمچار سمجھتا ہے جو اسکے لئے شکست کی نشانی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان تینوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور پولیس کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ سرمچاروں کے تعاقب کرنے سے گریز کریں ورنہ ان کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔