بی وائی سی کی جانب سے 25 جنوری کو دالبندن میں ہونے والے جلسے کی حمایت کرتے ہیں۔ این ڈی پی

52

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ پارٹی پچیس جنوری کو دالبندین میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے جلسے کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ یہ جلسہ بلوچ عوام کے حقوق، جغرافیائی تقسیم، اور نوآبادیاتی پالیسیوں کے خلاف ایک اجتماعی آواز بلند کرنے کا اہم موقع ہے۔ بلوچ گلزمین اس وقت مختلف جبر کا شکار ہے جس میں سب سے بڑی جبر اس کی جغرافیائی تقسیم بھی شامل ہے، بلخصوص قلات ریاست کی مرکزیت کو تقسیم کر کے بلوچ عوام کو سیاسی، سماجی، ثقافتی اور معاشی استحصال کا سامنا ہے. بلوچ عوام کو جبری گمشدگی، ٹارگٹ کلنگ، اور مسخ شدہ لاشوں کے ذریعے خاموش کرانے سمیت اپنی ہی گلزمین میں کسمپریسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔
اسی طرح سیندک اور ریکوڈک کے وسیع معدنی ذخائر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بیچا جا رہا ہے ، جبکہ سوئی گیس سے ریاستی بالآدست صوبہ پنجاب کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے اور بلوچ عوام خود ان بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔ بلوچ عوام کے معاشی قتل کی پالیسیوں میں ان کے روزگار کے ذرائع کو محدود کرنا، ماہی گیروں سے ساحلی وسائل چھین کر سامراجی عزائم پورے کرنے کے لئے نیوی اور بین الاقوامی ٹرالر مافیا کے حوالے کرنا، حب ڈیم کا پانی فیکٹریوں اور ٹینکر مافیا کے سپردکرنا، اور بلوچستان کے صنعتوں میں بلوچوں کے داخلے پر رکاوٹیں حائل کرنا شامل ہیں۔ تعلیم، صحت، اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے بری طرح نظر انداز کیے جا چکے ہیں، جس کی وجہ سے عوام روڈ حادثات اور کینسر جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ منشیات کو عام کر کے بلوچ نوجوانوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا دعویٰ ہے کہ یہ تمام استحصالی منصوبے اور بلوچ کی نسل کشی ریاستی سرپرستی میں کی جا رہی ہیں، جس کا مقصد بلوچ عوام کی زندگی کو مشکل بنانا اور ان کے حقوق چھیننا ہے۔ یہ واضح ہے کہ سامراجی ریاست صرف بلوچ گلزمین کے وسائل پر اپنا مکمل دسترس چاہتا ہے ۔ این ڈی پی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ خطے میں امن کے لیے بلوچ وطن میں اسکی حق حاکمیت کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔

بیان میں کہا ہے کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بلوچ یکجہتی کمیٹی کو دور حاضر میں بلوچ کی ایک توانا سیاسی آواز سمجھتے ہوئے انکی سیای جدوجہد کی مکمل حمایت کرتا ہے اور پچیس جنوری کے جلسے سمیت نوآبادیاتی پالیسیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف تمام احتجاجی تحریکوں کا ساتھ دیتے رہیں گے ۔ یہ وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری بلوچ کی حقِ حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے بلوچ نسل کشی، نوآبادیاتی نظام اور ریاستی جبر و تشدد کے پالیسیوں کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔