بھارت اور افغان طالبان نے دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی پیش رفت سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ سینیئر بھارتی حکام اور طالبان قیادت کے درمیان دبئی میں اعلیٰ سطحی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔
بھارت نے بدھ کے روز کہا کہ سفارتی تعلقات کی کمی کے باوجود بھی وہ مستقبل قریب میں افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہونے پر غور کرے گا۔
بھارت کے سکریٹری خارجہ وکرم مصری اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے درمیان بدھ کے روز دبئی میں ہونے والی ملاقات کے بعد نئی دہلی کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ سن 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان پہلی مرتبہ عوامی سطح پر اعلیٰ سطحی بات چیت کا کھل کر اعتراف کیا گیا ہے۔
نئی دہلی اور کابل کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے تعلقات کو فروغ دینا ہے اور اسی سلسلے میں بھارت افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔
دبئی میں ہونے والی ملاقات کا ایجنڈا دونوں ممالک کے درمیان انسانی امداد، ترقیاتی امداد، تجارت، کاروبار، کھیل، ثقافتی روابط، علاقائی سلامتی اور چابہار بندرگاہ سمیت مختلف شعبوں میں قومی مفاد کے منصوبوں کے تحت تعلقات کو فروغ دینا تھا۔
بھارت اور افغانستان کے درمیان سامان کی سپلائی کے لیے ایران کی چابہار بندرگاہ کلیدی راستے کے طور پر کام کرتی ہے۔
بھارت نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ “افغان فریق کی درخواست کے جواب میں، بھارت صحت کے شعبے اور پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے پہلی صورت میں مزید مادی امداد فراہم کر ے گا۔”
نئی دہلی نے مزید کہا، “بھارت کے سکیورٹی خدشات پر افغان فریق نے اپنی حساسیت کو اجاگر کیا۔ دونوں فریقین نے رابطے میں رہنے اور مختلف سطحوں پر باقاعدہ رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔”
بھارتی خارجہ سکریٹری نے افغان عوام کے ساتھ بھارت کی تاریخی دوستی اور دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے مضبوط رابطوں پر زور دیا۔ اس تناظر میں انہوں نے افغان عوام کی فوری ترقیاتی ضروریات سے نمٹنے کے لیے بھارت کی تیاریوں سے بھی آگاہ کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ “افغان وزیر نے افغانستان کے لوگوں کی حمایت کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے پر بھارتی قیادت کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔ فی الوقت کے ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت کے پیش نظر، یہ فیصلہ کیا گیا کہ بھارت مستقبل قریب میں جاری انسانی امدادی پروگرام کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہونے پر غور کرے گا۔”
بیان کے مطابق “فریقین نے کھیلوں (کرکٹ) کے تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس کی افغانستان کی نوجوان نسل بہت قدر کرتی ہے۔ افغانستان میں انسانی امداد کی فراہمی کے مقصد سمیت تجارت اور کمرشل سرگرمیوں کے سپورٹ کے لیے چابہار بندرگاہ کے استعمال کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔