بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مختلف علاقوں میں آگاہی مہم اور مظاہرے

27

دالبندین بلوچ راجی مچی کے حوالے سے آگاہی مہم کے تحت بلوچستان کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئی جہاں بی وائی سی رہنماء شریک ہوئیں۔

کراچی میں بروز اتوار بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام ملیر شرافی گوٹھ میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی میں خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، یہ ریلی 25 جنوری 2025 کو دالبندین میں منائے جانے والے بلوچ نسل کشی یادگاری دن کے حوالے سے عوام کو متحرک کرنے کی مہم کا حصہ تھی۔

اس موقع بی وائی سی کے مرکزی رہنما سمی دین بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، اور منظم تشدد کے خلاف بلوچ عوام کی جدوجہد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ریاستی جبر کے باوجود، بی وائی سی اپنے مقاصد کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے لیاری میں 18 جنوری کو ہونے والے پولیس کریک ڈاؤن کا ذکر کیا، جس میں پرامن بلوچ مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا۔ خواتین کو رات گئے تک غیر قانونی طور پر زیر حراست رکھنے کے بعد رہا کیا گیا، جبکہ مرد مظاہرین، بشمول ڈپٹی آرگنائزر لالہ وہاب بلوچ، کو تین روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا۔

سمی دین بلوچ نے کہا کہ ایسی کارروائیاں ناانصافی کے خلاف ہماری جدوجہد کو کمزور نہیں کر سکتیں۔

اسی طرح گذشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی خضدار زون کے زیر اہتمام شہید رزاق چوک پر ایک عوامی پروگرام منعقد ہوا، جو بلوچ نسل کشی یادگاری دن کی تیاریوں کا حصہ تھا، مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقام بلوچ عوام کے دکھوں کی کہانیوں کا گواہ ہے۔

ماہ رنگ بلوچ نے اس موقع پر ریاستی جبر اور بلوچ عوام کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم و ستم کو اجاگر کیا، جن میں شہید عبدالرؤف کے قتل کا ذکر شامل تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 25 جنوری کو توتک میں اجتماعی قبروں کی دریافت کے بعد اس دن کو بلوچ نسل کشی یادگاری دن قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر ماہ نگ بلوچ نے خضدار میں خواتین کی مضبوط شرکت کو ریاستی رکاوٹوں کے باوجود ایک فتح قرار دیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آگاہی مہم کے تحت نوشکی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے منتظمین شاہ جی سبغت اللہ اور بیبگر بلوچ نے آگاہی ریلی میں شرکت کی اور شہریوں کے ہمراہ بلوچ شہداء کی قبروں پر حاضری دیتے ہوئے پھول نچھاور کئے گئے۔

مزید برآں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ اس وقت ضلع چاغی کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے بلوچ قوم کے اتحاد اور اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن نے ہماری نااتفاقی کا بھرپور فائدہ اٹھایا، لیکن اب قوم کی یکجہتی دشمن کے لیے خوف کی علامت بن گئی ہے۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ 25 جنوری 2025 کو دالبندین میں ہونے والے جلسے میں بلوچ مرد، خواتین، اور بچے بھرپور شرکت کرکے یہ ثابت کریں گے کہ کوئی طاقت بلوچوں کو متحد ہونے سے نہیں روک سکتی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق یہ مہم مظلوم بلوچ عوام کی جدوجہد، ان کے مسائل اجاگر کرنے، اور 25 جنوری کو منائے جانے والے بلوچ نسل کشی یادگاری دن کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کی ایک اہم کاوش ہے ان مظاہروں اور عوامی رابطوں نے نہ صرف ریاستی مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے بلکہ بلوچ عوام کو اتحاد کے لیے متحرک بھی کیا ہے۔