بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے سالانہ کاروائیوں کی رپورٹ “دکّ” جاری کردی

565

بلوچ لبریشن آرمی نے سال 2024 میں پاکستانی فورسز، سرکاری حمایت گروہ اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور پراجیکٹس پر حملوں کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی۔

بی ایل اے کے میڈیا چینل “ہکّل” کی جانب سے سالانہ رسالہ “دکّ” میں شائع کیئے گئے رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں بلوچ لبریشن آرمی نے 302 حملوں میں پاکستان فوج کے 545 سے زائد اہلکار ہلاک کیئے گئے۔

رپورٹ کے کہا گیا ہے کہ سال 2024 میں بلوچ لبریشن آرمی نے دشمن کو کئی محاذوں پر شکست دی۔ بی ایل اے کے مزاحمتکاروں نے قابض پاکستانی فوج، اس کے شراکت داروں، فوجی تنصیبات اور آلہ کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچ قومی آزادی کے حصول کے لیے بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے جدت اور شدت کے ساتھ قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں کو خصوصی آپریشنوں میں نشانہ بنایا، جبکہ کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں سرانجام دے کر بطور قوم اپنی طاقت کا اظہار کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے اس سال مجموعی طور پر دشمن پر 302 حملے کیے، جن میں 10 خصوصی آپریشن شامل ہیں۔ مذکورہ آپریشنوں میں 6 فدائی حملے بھی شامل ہیں، جبکہ اس سال مختلف نوعیت کے 108 دھماکوں میں دشمن کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید کہا گیا ہے کہ سرمچاروں نے سال 2024 میں مجموعی طور پر 545 سے زائد دشمن فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا اور مختلف نوعیت کے حملوں کے نتیجے میں 378 سے زائد دشمن فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔ قابض فوج کے لیے مخبری اور سہولت کاری میں ملوث 37 آلہ کاروں کو ہلاک کیا گیا، جن میں چھاپوں میں گرفتار و اعتراف جرم کے بعد بلوچ قومی عدالت سے سزائے موت پانے والے آلہ کار بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں شامل ہے کہ اس سال سرمچاروں نے دشمن فوج کو شدید مالی نقصانات سے دوچار کیا۔ 173 کارروائیوں میں دشمن فوج کو مختلف نوعیت کے مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جن میں دشمن فوج کی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، سرویلنس ڈرونز، ریلوے ٹریکس، گیس پائپ لائنز، معدنیات لے جانے والی گاڑیوں اور ریلوے پُلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے 6 آپریشن سرانجام دیے، جن میں مجموعی طور پر 37 فدائین نے حصہ لیا۔ مجید بریگیڈ کے فدائین نے آپریشن درہِ بولان میں مچھ فوجی ہیڈکوارٹر، آپریشن زرپہازگ کے تحت گوادر میں پاکستانی خفیہ اداروں کے دفاتر، اور تربت میں پاکستانی نیول ایئر بیس اور آپریشن ہیروف کے دوران بیلہ ہیڈکوارٹرز کو حملوں میں نشانہ بنا کر قبضہ کیا۔ اس کے علاوہ، کراچی میں پاکستان کے شراکت دار چین اور کوئٹہ میں پاکستانی فوج کے نان کمیشنڈ افسران کو حملوں میں نشانہ بنایا۔

مزید شامل ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے خصوصی دستے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) اور فتح اسکواڈ نے چار آپریشن کیے۔ فتح اسکواڈ نے کوئٹہ کے نواحی علاقے شعبان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو حراست میں لیا، جبکہ ایس ٹی او ایس کے ہمراہ قلات کے علاقے اسکلکو میں قابض فوج کے کیمپ کو قبضے میں لیا۔ نومبر کے مہینے میں فتح اسکواڈ نے قلات کے علاقےشاہ مردان میں ایک بڑی نوعیت کے حملے میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو قبضے میں لیا۔ بی ایل اے کے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے نوشکی میں ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو حراست میں لے کر ہلاک کر دیا۔

دک کے مطابق اس سال بی ایل اے کے سرمچاروں نے بلوچستان بھر میں مرکزی شاہراہوں پر 25 مقامات پر ناکہ بندیاں کیں، جبکہ آپریشنوں میں قابض فوج اور ذیلی فورسز کے 15 کیمپوں کو قبضے میں لیا گیا۔ اس سال 55 آلہ کاروں کو حراست میں لیا گیا۔ سرمچاروں نے سال 2024 میں مختلف آپریشنز میں دشمن فوج سے اسلحہ و گولہ بارود کی بھاری مقدار اپنے قبضے میں لی۔

سال 2024 میں بلوچ لبریشن آرمی کے 52 جانباز سرمچار شہادت کے مرتبت پر فائز ہوئے، جن میں بی ایل اے مجید بریگیڈ کے 37 فدائین شامل ہیں، جو قابض پاکستانی فوج، خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور پاکستان کے شراکت دار چین کو مہلک حملوں میں نشانہ بنا کر امر ہو گئے۔

آخر میں کہا گیا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی دشمن افواج، ان کے شراکت داروں، تنصیبات اور آلہ کاروں کو اس وقت تک نشانہ بناتی رہے گی جب تک دشمن بلوچستان سے مکمل انخلاء پر مجبور نہیں ہوجاتا۔