اوتھل: یونیورسٹی ہاسٹل بندش کے خلاف طلباء کا احتجاج

115

اوتھل یونیورسٹی ہاسٹل بندش کے خلاف طلباء کا دھرنا، انتظامیہ اور حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی۔

اوتھل یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے آج یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹلوں کی بندش کے خلاف جامعہ کے اندر ریلی نکالی اور احتجاجی مظاہرہ کیا، ریلی کے دوران طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر ہاسٹلوں کی بندش اور انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے۔

طلباء نے یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے سامنے دھرنا دے کر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے ہاسٹل بند کر کے تمام طلباء و طالبات کو زبردستی بے دخل کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں ہاسٹل بندش کا سلسلہ جاری ہے، جو بولان میڈیکل کالج سے شروع ہوکر بلوچستان یونیورسٹی، خضدار یونیورسٹی، اور اب اوتھل یونیورسٹی تک پہنچ چکا ہے۔

صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے طلباء نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور بلوچستان حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے تعلیمی اداروں میں فورسز تعینات کر کے انہیں ملیٹری زون میں تبدیل کر رہی ہیں یہ اقدامات طلباء کو تعلیم سے محروم رکھنے کی سازش ہیں۔

طلباء نے مزید کہا کہ اوتھل یونیورسٹی پہلے ہی سہولیات کی شدید کمی کا شکار ہے، اور اب ہاسٹلوں کی مرمت کے بہانے طلباء کو زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے، انھیں خدشہ ہے کہ مرمت کے دوران خفیہ کیمرے نصب کیے جائیں گے، جیسا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہوا تھا، جہاں طلباء کو ہراساں کیا گیا اور ان پر نظر رکھی گئی۔

طلباء نے الزام لگایا کہ ریاستی جبر کے نتیجے میں اوتھل یونیورسٹی کے متعدد طلباء جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جب طلباء نے اپنے ساتھیوں کی بازیابی کے لیے احتجاج کیا تو انتظامیہ نے دھمکیاں دے کر احتجاج ختم کرانے کی کوشش کی۔

احتجاج کرنے والے طلباء کا کہنا تھا کہ اگر مرمت ہی مقصد ہے تو یونیورسٹی کے دیگر مسائل پر بھی توجہ کیوں نہیں دی جا رہی؟ پرانے ہاسٹل جو تباہ حال ہیں، ان کی مرمت کیوں نہیں کی گئی؟

طلباء نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ انتظامیہ مرمت کے بہانے طلباء کو بے دخل کرنے کی سازش کر رہی ہے۔

طلباء نے مطالبہ کیا کہ ہاسٹلوں کی بندش کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے، اور تعلیمی اداروں کو فورسز کی مداخلت سے پاک رکھا جائے تاکہ طلباء تعلیم جاری رکھ سکیں۔