اسرائیل اور حماس، غزہ جنگ بندی پر رضامند ہوگئے: ثالث، جزئیات پر کا م ابھی باقی ہے: نیتن یاہو

1

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ روکنے اور درجنوں یرغمالوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پا گیاہے۔

غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل میں دھاوا بول کر تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو اغوا کر لیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں ابھی تک قید 100 یرغمالوں میں سے ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کےعہدہ داروں کے مطابق، اسرائیل حماس جنگ میں غزہ میں 46,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت جنگجوؤں اور عام شہریوں میں فرق نہیں کرتی، تاہم اس کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچوں کی تعداد نصف سے زیادہ ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کرانے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں فریقوں نے جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔ قطر کے دارالحکومت میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے طویل مذاکرات کے بعد ہونے والے اس معاہدے میں حماس کے زیر حراست درجنوں یرغمالوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیل میں قید سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کی واپسی کا اعادہ کیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج چھ ماہ میں جزوی طور پر غزہ سے انخلا کرے گی۔ توقع ہے کہ اس معاہدے پر آنے والے دنوں میں عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

اسرائیل حماس جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 لوگ مارے گئے تھے۔ اور جواب میں اسرائیلی کاروائیوں میں اب تک چھیالیس ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔

ثالثوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ جنگ کو روکنے اور کچھ یرغمالوں کی رہائی کے لیے دوحہ، قطر مین، جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔

قطری دارالحکومت میں کئی ہفتوں کے طویل مذاکرات کے بعد ہونے والے اس معاہدے میں حماس کے پاس زیر حراست درجنوں یرغمالوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیل میں قید سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بے گھر ہوجانے والے لاکھوں افراد کی واپسی اور فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کا عزم کیا گیا ہے

امان ابو جراد، جو بیت حنون کی ایک بے گھر خاتون ہیں، غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر تباہی کے باوجود گھر واپسی اور اپنے بہن بھائیوں اور عزیزوں سے دوبارہ ملنے کے لیے ترس رہی ہیں۔

“اگرچہ وہاں پہلے ہی بمباری ہو چکی ہے، کم از کم ہم اپنی سرزمین پر واپس چلےجائیں گے۔ جس لمحے جنگ بندی ہوتی ہے، اس میں ایک نفسیاتی راحت ہے، اور آپ اس سرزمین پر واپس چلےجاتے ہیں جہاں آپ ذلت میں رہنے سے بہترحالات میں تھے،‘‘ انہوں نے کہا کہ غزہ میں تقریباً 20 لاکھ فلسطینی جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں اور غذائی قلت، غذائی امداد کی کمی، صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور سردیوں کے سخت حالات کا شکار ہیں۔

بیت لاہیا کی ایک بے گھر خاتون کفایہ العطار نے کہا،”ہم بحفاظت گھر واپس جانے کی دعا کرتے ہیں، لیکن ہمارے گھروں پر بمباری کی گئی ہے اور سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔ ہم کہاں جائیں؟”

اسرائیل نے بدھ کو دیر گئے اعلان کیا تھا کہ حماس نے مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد کے ساتھ سیکیورٹی انتظامات کے لیے طے شدہ مفاہمت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔جسے اسرائیل نے سختی سے مسترد کر دیا۔

قطر کے وزیر اعظم نے، جو مذاکرات کی ثالثی کر رہے ہیں، حماس اور اسرائیلی وفود سے الگ الگ ملاقات کی، اور کچھ ہی دیر بعد، تنازعہ حل ہو گیا، قطری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پسِ پردہ ہونے والے مذاکرات پر بات کرتے ہوئے کہا۔

حماس کے عہدیدار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے اس معاملے کو حل کرنے کی تصدیق کی۔