کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہرٹالی کیمپ جاری

20

کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر قیادت جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5678 دن مکمل ہوگئے، پشتون تحفظ موومنٹ کے عہدیداران آغاز بیر شاہ، جلال خان کاکڑ، نور آغا اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر پشتون وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا پاکستانی فوج نے بلوچستان کے مختلف علاقے فوجی آپریشنوں کی زند میں ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ یہ کارروائیاں بلوچستان بھر میں جاری نسل کشی کا حصہ ہیں، جو روز بروز شدت اختیار کر رہی ہیں۔ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی تشویشناک ہے، اور یہی خاموشی پاکستان کو مزید جری بنا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ قوم اپنی پرامن جدوجہد کے ذریعے عالمی سطح پر اپنی موجودگی منوا چکی ہے، لیکن اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے پاکستان کی بربریت پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف بلوچستان بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

ماما قدیر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عملی اقدامات کریں۔ بلوچ قوم اپنی جدوجہد جاری رکھے گی تاکہ دنیا کو اپنی مظلومیت کا احساس دلایا جا سکے۔