کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

15

جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ آج 5675 ویں روز جاری رہا ۔

اس موقع پر بی ایس او کے کارکنوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے واٸس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہاکہ ہر دن ہر مہینہ محکوم قوم کےلیٸے ایک جیساہوتا ہے روز لاشوں کا ملنا کسی گھر کے چراغ کا بجھ جانا اب روز کا معمول بن چکا ہے باقی مہینوں کی طرح یہ مہینے بھی اس طرح لاشوں کاملنا جبراً اغوا ہونا یاریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی ٹارگٹ سے سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔

ماماقدیر بلوچ نے کہاکہ انسانيت سوز مظالم نسل کشی فوجی کارروائياں جبری اغواکاریاں اور ماوراٸے عدالت قانون بے دریغ قتل عام سامراجیت قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کے موثرترین قرار پاٸے ہیں جن کے توسط سے ہمہ وقت آٸین قانون پارلیمنٹ اور ریاست مملکت جیسے خود ساختہ رنگین انڈوں کے بندوبست پر مبنی سامراجی سوچ کو پروان چڑهانا مقصود رہاہے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ بلوچ نسل کشی فوجی کارواٸیوں، بےننگ چھاپوں، ہدف بناکر قتل کرنے جبری اغوا نما گرفتاریوں اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے جاری عمل میں شدت لاٸی گٸی دنیابھر کے اہل قلم صحافت اور انسان دوست حلقوں میں بلوچ قومی ایشو پر بہت کچھ لکھاجارہاہے اگرچہ پاکستان نے حسب سابق اس بار کی تاریخ میں کوٸی لمبی عمر نہیں ہے اور مضبوط اداروں کے حامل مظلوموں کی جدوجہد اور سروں کی قربانیاں سامراجیت کونیست ونابود کردیں گی ان حالات میں جہاں اپنی سرزمین پر بلوچ قوم کی جان ومال اورعزت و آبرو محفوظ نہیں۔