کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

87

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5659 روز میں جاری رہا۔

آج خضدار سے سیاسی سماجی کارکنان محمد علی بلوچ, عبدالرزاق بلوچ, میربجار مری, طاہر بادینی, سریش بگٹی, نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے واٸس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہاکہ انسانی حقوق اور جبری لاپتہ افراد کے لیٸے بلند کیۓ جانے والے قومی صداٶں کی پاداش میں جبر استبدادیت کا ایک ایسا تسلسل اور اس میں بتدریج شدت کے یزیدیت بھی شرماجاۓ سرکش وسینہ زوری کی ایسی گھمنڈ کہ ریاست پاکستان عالمی انسانی حقوق کی مراوجہ اصولوں قوانين کا تمسخر اڑانا انہیں طاقت غرور کے شعلوں کی نظر کرنے میں زرا برابر ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا ۔

انہوں نے کہاکہ گویا سرکش ریاست پاکستان ہر قسم کی بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری سے مستثنیٰ قرار پایا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پنجگور، خاران، قلات اور بولان کے ساتھ ساتھ نومبر کے اواٸل میں ڈیرہ بگٹی ، ہرناٸی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقے فوجی کارواٸیوں کے شدید نشانے پر رہیں ۔

ماماقدیر بلوچ نے کہاکہ دوسری جانب خفیہ اداروں کے زیر سرپرستی سر گرم عمل بلوچ کش مافیاں کے کارندوں نے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ نے میں کوٸی کسر نہیں چھوڑا ہے جبری اغوا نما گرفتاریوں اور اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمد گی کاسلسلہ بڑی آب تاب کےساتھ جاری ہے ۔