بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے آج 5658 ویں روز جاری رہا۔
آج سبی سے دادمحمدبگٹی، جلیل خجک، الٰہی بخش سیلاجی اور دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ سرزمين بلوچستان پر ریاستی جبر کی تاریخ پرانی ہے ۔روزانہ کی بنیاد پر آپریشن اور گمشدگیوں کے کیسز سامنے آتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ دسمبر کامہینہ بھی گزشتہ مہینوں کی طرح سرزمين بلوچستان پر فرزندوں کی لہو کی خوشبو کو پھیلاتاہوا اور سامراج کی بربریت کو تاریخ میں رقم کرتاہوا شروع ہوا وہیں پر دنیاکی طویل لانک مارچ اورطویل بھوک ہرتالی کیمپ سامراج کےسینے پر بلوچستان کے آواز کو بلند کرنےکے ساتھ بلوچ قوم کے جبری اغوا مسخ شدہ لاشوں اور اجتماعی قبروں اور بلوچ مرد خواتین کی تکالیف ریاستی جبر کو پوری دنیاکی میڈیا انسانی حقوق کی تنظیموں کو ریاستی بربریت کا اصلی چہرہ آشکار کیا۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہاکہ مارچ کے مہینے سے لیکر نومبر کے مہینے میں ریاستی فورسز کی اپنی پارلیمنٹرین کے ساتھ بلوچ قوم پر اجتماعی جبر آبادی کے آبادیوں پر آپریشن میں اضافہ ہواہے۔
انہوں نے کہاکہ سینکڑوں بلوچ نوجوان جبری لاپتہ مگرتحریک کوتشدد سے کبھی ختم نہیں کیاجاسکتاہے بلکہ قابض سامراج کی ہر گولی اسے صحت بخشتی ہے۔