بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی ملٹرائیزیشن اور غیرقانونی بندش کے خلاف احتجاجی دھرنا پچھلے 19 دنوں سے بولان میڈیکل کالج میں جاری ہے۔
احتجاجی کیمپ میں آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور مرکزی کمیٹی کے رکن بیبگر بلوچ نے شرکت کی اور طالبعلموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔
احتجاجی طلبا نے کہاکہ بولان میڈیکل کالج کو پچھلے ایک مہینے سے زائد عرصہ غیرقانونی طور پر بند کیا گیا ہے۔ اس کے علاوه بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹلز کو بھی سیل کیا گیا ہے اور طالبعلموں کو سامان سمیت نکالا گیا ہے۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو بند کرکے ریاستی ملٹرائیزیشن کی پالیسی نافذ کی جارہی ہے جس سے آنے والے وقتوں میں بلوچ طالبعلموں کی پروفائلنگ ، جبری گمشدگیوں کے واقعات بڑھنے کا خدشہ ہے۔
طلبا نے کہا کہ ابھی تک کالج انتظامیہ اور حکومت بلوچستان کی طرف سے طلبہ کے مطالبات کو مکمل نظر انداز کیا جا رہا ہے اور طلباء و طالبات کی مختلف طریقوں سے پروفائلنگ کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب تک بولان میڈیکل کالج اور ہاسٹلوں کو نہیں کھولا جاتا، تب تک احتجاجی کیمپ جاری رہے گا۔ ہم تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس احتجاج میں طلبہ کا ساتھ دیں اور ہر پلیٹ فارم پر ان کے لیے آواز اٹھائیں۔