بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ کراچی سے مزید چار بلوچ طالب علموں کو گزشتہ شب جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں چار طالبعلم گمشاد ولد غنی (ایم فل، شعبہ فلسفہ، کراچی یونیورسٹی)، دودا الہی ولد الہی (ششم سمسٹر، شعبہ بین الاقوامی تعلقات، کراچی یونیورسٹی)، مزمل ولد عبدالغفار (ششم سمسٹر، شعبہ فلسفہ، کراچی یونیورسٹی)، معراج ولد گمشاد شامل ہیں ان کے علاوہ ایک اور نوجوان اسماعیل ولد ابراہیم، جو بلوچستان کا رہائشی ہے اور دبئی میں روزگار کے بعد حال ہی میں کراچی پہنچا تھا، اسے بھی عین اسی وقت حسن اسکوائر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ کونسا قانون اور آئین ہے جو صرف بلوچوں پر رائج کیا گیا ہے؟ جہاں روزانہ ایک ایک اور دو کرکے بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے؟ دنیا بھر میں ریاستیں قانون توڑنے والوں ک قانون کہ تحت سزا دیتی ہیں مگر پاکستان میں ریاست خود اپنے ہی آئین اور قانون کو پس پشت ڈال کر جبری گمشدگی جیسے سنگین جرم میں برائے راست ملوث ہے۔