کراچی سے طالب علموں کی جبری گمشدگی، کونسا قانون بلوچوں پر رائج کیا گیا ہے – سمی دین بلوچ

150

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ کراچی سے مزید چار بلوچ طالب علموں کو گزشتہ شب جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں چار طالبعلم گمشاد ولد غنی (ایم فل، شعبہ فلسفہ، کراچی یونیورسٹی)، دودا الہی ولد الہی (ششم سمسٹر، شعبہ بین الاقوامی تعلقات، کراچی یونیورسٹی)، مزمل ولد عبدالغفار (ششم سمسٹر، شعبہ فلسفہ، کراچی یونیورسٹی)، معراج ولد گمشاد شامل ہیں ان کے علاوہ ایک اور نوجوان اسماعیل ولد ابراہیم، جو بلوچستان کا رہائشی ہے اور دبئی میں روزگار کے بعد حال ہی میں کراچی پہنچا تھا، اسے بھی عین اسی وقت حسن اسکوائر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ کونسا قانون اور آئین ہے جو صرف بلوچوں پر رائج کیا گیا ہے؟ جہاں روزانہ ایک ایک اور دو کرکے بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے؟ دنیا بھر میں ریاستیں قانون توڑنے والوں ک قانون کہ تحت سزا دیتی ہیں مگر پاکستان میں ریاست خود اپنے ہی آئین اور قانون کو پس پشت ڈال کر جبری گمشدگی جیسے سنگین جرم میں برائے راست ملوث ہے۔