پاکستان: چار سالوں میں چینی شہریوں پر حملوں میں 20 چینی شہری ہلاک ہوئے

187
کراچی: 23 نومبر 2018 کو چینی قونصل خانے کو نشانہ بنایا گیا۔

بلوچستان، کراچی سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں چار سالوں میں کُل 14 حملے کئے گئے ہیں۔

پاکستان کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2021 سے اب تک پاکستان میں چینی شہریوں پر 14 حملے ہوچکے ہیں، جن میں 20 چینی شہری ہلاک اور 34 زخمی ہوئے۔

ان حملوں میں 8 پاکستانی شہری بھی مارے گئے اور 25 زخمی ہوئے ہیں یہ تمام اعداد و شمار پاکستانی حکام کے دعوے پر مبنی ہیں۔

حملوں کی تفصیلات

نیکٹا کے ڈائریکٹر کے مطابق، ان حملوں میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر مسلح گروپس ملوث ہیں، اجلاس میں بتایا گیا کہ 8 حملے سندھ، 4 بلوچستان، اور 2 خیبر پختونخوا میں ہوئے۔ حکام کے مطابق، یہ حملے زیادہ تر سی پیک منصوبوں سے وابستہ چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2024 میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی سرمایہ کاروں کے قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا، جس میں پاکستانی دعوے کے مطابق 2 چینی شہری ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

بی ایل اے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ چین کا سی پیک سمیت بلوچستان میں دیگر سرمایہ کاری کے خلاف ان کی کاروائیوں کا حصہ تھا۔

اسی طرح گوادر میں چینی کارکنوں اور منصوبوں پر بار بار حملے کیے گئے۔ بی ایل اے کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد بلوچ وسائل کے استحصال کو روکنا ہے ان میں چینی قونصل خانے اور سی پیک سے متعلقہ تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

پاکستانی قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے ہر چینی شہری کے لواحقین کو 2.5 لاکھ ڈالر کا معاوضہ دیا جاتا ہے، لیکن یہ پاکستان کی اپنی پالیسی کے تحت ہے، کیونکہ چین اور پاکستان کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہیں۔

چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے ہر منصوبے کے ایک فیصد فنڈز مختص کیے جاتے ہیں، اور سی پیک منصوبوں کی حفاظت فوج کے سپرد ہے۔

واضح رہے کہ بی ایل اے نے اپنے بیانات میں کہا کہ یہ حملے بلوچستان کے وسائل کے استحصال کے خلاف ہیں اور وہ چینی حکومت کو خبردار کرتے رہیں گے کہ وہ بلوچستان میں اپنی موجودگی پر نظرثانی کرے۔

مزید براں پاکستانی قومی اسمبلی کا یہ اجلاس چینی شہریوں کی سیکیورٹی، سی پیک منصوبوں کی حفاظت، اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون پر مرکوزرہا چینی شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ہائی لیول سیکیورٹی گروپس کی تشکیل اور ایس او پیز کی باقاعدہ نگرانی کا اعادہ کیا گیا ہے۔