منتظر ماں – ٹی بی پی اداریہ

43

منتظر ماں

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اس کے خلاف بلوچستان بھر میں تسلسل کے ساتھ احتجاج بھی جاری ہے۔ ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں زمان جان اور عبدالحسن کے لواحقین ان کی بازیابی کے لیے سی پیک روڈ پر دھرنا دے رہے ہیں، جبکہ راشد حسین کا اہلخانہ ضلع حب میں سراپا احتجاج تھا۔

راشد حسین بلوچ کو متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر گمشدہ کر کے خلاف قانون پاکستان منتقل کیا گیا، جہاں ابھی تک انہیں کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔ راشد حسین کی بوڑھی والدہ چھ سال سے اپنے بیٹے کی بازیابی کی آس میں احتجاجی تحریکوں میں شامل ہو کر اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔

بلوچستان میں سیاسی کارکنوں اور طلباء کی جبری گمشدگیاں بیس سال سے جاری ہیں، لیکن حالیہ سالوں میں پاکستان سے باہر بھی بلوچ سیاسی کارکن زیر عتاب رہے ہیں۔ بلوچستان سے ہزاروں سیاسی کارکن جنگ زدہ حالات کے سبب بیرونِ ملک ہجرت کر چکے ہیں، لیکن وہ ممالک بلوچ جدوجہد سے منسلک افراد کو پاکستان کے حوالے کرکے ان کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

راشد حسین کی والدہ سمیت سینکڑوں بلوچ مائیں کرب کی زندگی گزار رہی ہیں اور اپنے بچوں کی بازیابی کے لیے احتجاج کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں پاتی ہیں۔ پاکستان کی عدالتیں اور انسانی حقوق کے کمیشن جبری گمشدہ افراد کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور بلوچ مائیں سخت احتجاج کو ہی اپنے پیاروں کی بازیابی کا واحد ذریعہ گردانتی ہیں۔