مشترکہ سیکیورٹی
ٹی بی پی اداریہ
پاکستان کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے اہم اقدامات اور رپورٹس پیش کی گئیں اور اجلاس میں چین اور پاکستان کے مشترکہ سیکیورٹی کمپنی کے قیام کی تجویز پر غور کیا گیا۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر دو ہزار سات سو چینی شہری کام کر رہے ہیں، جِن کی حفاظت کے لئے پاکستانی فوج کے خصوصی سیکیورٹی ڈویژن اور اسپیشل سیکیورٹی یونٹس تعینات کیے گئے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور چین کے دوسرے منصوبوں سے منسلک انجینئرز ؤ سرمایہ کاروں پر چار سال کے دورانیہ میں بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے چودہ حملوں میں بیس چینی شہری ہلاک اور چونتیس زخمی ہوئے ہیں۔
چین کے انجینئرز ؤ سرمایہ کاروں پر مہلک حملوں کی روک تھام کے لئے پاکستانی آرمی سالانہ ہزاروں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کررہا ہے، صرف سال دو ہزار چوبیس کے گیارہ مہینوں میں سات ہزار نو سو چوراسی انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جن میں دو سو چھ افراد قتل کئے گئے اور ایک ہزار تین سو بارہ افراد کو جبری گمشدہ اور گرفتار کیا گیا۔
بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری اور سیندک منصوبہ پر سخت تنقید کی جاتی رہی کہ یہ استحصالی منصوبے ہیں۔ اُن منصوبوں کو بلوچ وسائل کی لوٹ مار سے تشبیہ دی جاتی ہے، جس کے سبب چین کے خلاف بلوچستان میں سیاسی طور پر سخت موقف اپنایا جارہا ہے، اور بلوچستان کی آزادی کے جدوجہد سے منسلک مسلح تنظیمیں چین کے منصوبوں اور سرمایہ کاروں پر مہلک حملے کر رہے ہیں۔
اِن منصوبوں کی سیکیورٹی پر بڑے پیمانے پر خرچہ ہورہا، جس کے سبب منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوچکا ہے جو چین کے کمیونسٹ حکومت کے لئے پریشانی کا باعث ہے اور دوسری طرف چین کے شہریوں پر ہلاکت خیز حملے بھی مسلسل ہو رہے ہیں۔ چین اور پاکستان کے مشترکہ سیکیورٹی منصوبہ سے لاگت مزید بڑھنے کے ساتھ اُن پر ہلاکت خیز حملوں میں بھی اضافے کا سبب ہوگا کیونکہ استحصالی قرار دی گئی منصوبے بند نہ کرنے پر بلوچ مسلح تنظیموں کا چین کی مفادات پر مستقبل میں سخت حملوں خدشہ موجود رہے گا۔