مؤثر فوجی کاروائیاں
ٹی بی پی اداریہ
پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں اسلام آباد میں پاکستانی فوج کی چوراسیوں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس منعقد کی گئی اور بلوچستان میں جاری فوجی آپریشنز کا بغور جائزہ لیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق عاصم منیر نے کانفرنس میں فوج کے کور کمانڈرز کو بلوچ لبریشن آرمی اور اس کے فدائی ونگ مجید بریگیڈ کے خلاف مؤثر کارروائیوں کا حکم دیا ہے۔
بلوچستان میں فوجی آپریشن دو دہائی سے زائد عرصے سے جاری ہیں، پاکستان فوج کے “انسداد انسرجنسی” پالیسیوں کے تحت بلوچ سماج کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص سیاسی کارکنان اور طلبا ہزاروں کے تعداد میں جبری گمشدہ اور قتل کئے جاچکے ہیں اور جنگی حالات کے سبب بلوچستان بھر سے لاکھوں لوگ مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
دو دہائیوں میں سینکڑوں فوجی آپرشین کئے گئے لیکن اُس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے اور بلوچ آزادی کے لئے برسرپیکار مسلح تنظیمیں منظم ہوکر پاکستان اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے منصوبوں بالخصوص چین کے مفادات جنہیں وہ استعماری منصوبے قرار دیتے ہیں، ان پر مہلک حملے کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ بلوچ جنگ آزادی سے منسلک مسلح تنظیمیں جدت اپناکر کمپلکس حملوں کی صورت بلوچستان میں پاکستانی فوج کے رٹ کو ختم کرنے کی جانب گامزن ہیں۔
بلوچستان میں موثر فوجی آپریشنوں سے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوگا اور ریاستی جبر کے خلاف جاری حالیہ مزاحمت میں بھی شدت آئے گی۔ دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی پاکستان کی مقتدر قوتیں سمجھنے سے قاصر ہیں کہ فوجی آپریشنوں سے بلوچ آزادی کے جنگ کا انسداد ممکن نہیں ہے، جبکہ ان آپریشنوں میں زیادہ تر متاثر عام لوگ ہی ہوتے ہیں، جو انکے دلوں میں مزید نفرت اور ریاست مخالف جذبات بھڑکاتی ہے اور وہ مزید آزادی پسند تنظیموں کی جانب مائل ہوتے ہیں۔ اسی لیئے ہر بڑے پاکستانی فوجی آپریشن کے بعد جنگ رکنے کے بعد مزید شدت اختیار کرجاتی ہے۔