بیان بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ، والدین اور طلباء نے احتجاج میں شرکت کی۔
اوتھل یونیورسٹی کے طلباء نے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی دھرنا دے دیا، جو یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے سامنے گذشتہ روز سے جاری ہے۔
دھرنے کا آغاز گذشتہ روز طلباء کی جانب سے ریلی نکالنے کے بعد کیا گیا، جس میں طلباء، طالبات اور دیگر افراد نے شرکت کی۔
طلباء کے مطابق یہ دھرنا بیان بلوچ کی بازیابی کے لیے کیا جا رہا ہے، جو چند روز قبل اوتھل بازار سے دیگر تین طلباء کے ساتھ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے تھے۔ گلاب، بالاچ اور ناصر بازیاب ہو چکے ہیں لیکن بیان بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔
دھرنے میں بیان بلوچ کے والد بھی شریک ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے، مظاہرین نے کہا کہ “تعلیم کو بھی غیر محفوظ بنا دیا گیا ہے، اور طلباء کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔”
طلباء نے حکام سے مطالبہ کیا کہ بیان بلوچ کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، انہوں نے کہا ہم اپنے ساتھی کی بازیابی تک خاموش نہیں رہیں گے، اور اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔
احتجاجی دھرنے میں مظاہرین نے لاپتہ طلباء کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر ان کی بازیابی کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے عزم ظاہر کیا کہ وہ بیان بلوچ کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔