قلات، تربت : رات گئے شدید سردی میں دھرنے جاری

100

بلوچستان کے علاقے قلات میں سید اختر شاہ کی جبری گمشدگی اور تربت میں پاکستانی فورسز کی تشدد سے جانبحق ظریف بلوچ کے قتل کے خلاف دھرنے جاری ہیں ۔

قلات میں احتجاجی دھرنے کے باعث قلات کی مصروف اور مرکزی شاہراہ 14 گھنٹے سے بند ہے۔

مظاہرین نے منفی درجہ حرارت اور سخت سردی کے باوجود آگ جلا کر احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ دھرنے میں ننھی بچیوں اور بزرگوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں۔

دھرنا شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک سید اختر شاہ کی باحفاظت بازیابی یقینی نہیں بنائی جاتی، احتجاج جاری رہے گا۔

احتجاج کے باعث دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں مسافر منزل تک پہنچنے سے قبل یہاں پھنس گئے ہیں۔

جس پر عوام نے حکومت کی بے بسی پر شدید تنقید کی ہے۔مسافروں نے حکومت بلوچستان اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالا جائے تاکہ روڈ کو کھول دی جائے اور مسافروں کی مشکلات ختم ہوں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومتی بے حسی کے باعث مظاہرین اور مسافروں کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔

دریں اثنا تمپ میں پاکستانی فورسز کی تشدد سے جانبحق ظریف بلوچ کے لواحقین میت کو تدفین کرنے بعد رات گئے تربت کے شہید فدا چوک پہنچ کر دھرنے دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کیچ کے عوام سے پرزور اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر فدا چوک پر ہونے والے مظاہرے میں شامل ہوں اور اس بربریت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔

لواحقین نے کہاکہ ظریف بلوچ کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کی زبان کاٹ دی گئی ۔ یہ وحشیانہ فعل بلوچ عوام کے خلاف دہائیوں سے جاری مظالم کو چھپاتے ہوئے بلوچ آوازوں کو خاموش کرنے اور دبانے کی دانستہ کوشش معلوم ہوتا ہے۔