عالمی ادارے پاکستان پر دباؤ ڈالیں کہ راشد حسین سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے لیے اقدامات کرے۔فریدہ بلوچ

92

جبری لاپتہ راشد حسین بلوچ کی بہن فریدہ بلوچ نے اپنے بھائی کی جبری گمشدگی کے چھ سال مکمل ہونے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ
“میرے بھائی راشد حسین کو 2018 میں متحدہ عرب امارات سے اغوا کر کے بغیر کسی قانونی کارروائی کے پاکستان منتقل کر دیا گیا۔ چھ سال گزر گئے، لیکن ہمیں ابھی تک ان کی کوئی خبر نہیں ملی۔ ان سالوں میں ہمارا خاندان شدید اذیت اور بے چینی کا سامنا کر رہا ہے، مگر ہم نے ہار نہیں مانی اور اپنی جدوجہد جاری رکھی۔

فریدہ بلوچ نے کہا کہ انہوں نے اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھائی ہے، میں نے اقوام متحدہ کے جبری گمشدگیوں کے گروپ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں سے رابطہ کیا ہے، اور اس مسئلے کو عالمی فورمز پر اٹھایا ہے۔ مختلف سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے ہماری حمایت کی، لیکن پاکستان کے حکام نے ہمیں آج تک کوئی جواب نہیں دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف میرے بھائی کا مسئلہ نہیں ہے۔ بلوچستان میں ہزاروں خاندان اسی درد سے گزر رہے ہیں، جہاں ان کے پیارے لاپتہ ہیں اور ان کے کیسز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ہمیں انصاف نہیں مل رہا، اور اس پر خاموشی اختیار کرنا مزید ظلم ہے۔

پاکستان کے عدالتی اور قانونی نظام پر تنقید کرتے ہوئے فریدہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے سندھ ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کیں، لیکن ان اداروں نے ہمیں مایوس کیا۔ پاکستان کا نظام صرف طاقتوروں کے لیے بنایا گیا ہے، اور ہمیں اپنا حق مانگنے پر سزا دی جا رہی ہے۔

فریدہ بلوچ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ جبری گمشدگی ایک بین الاقوامی جرم ہے جسے دنیا بھر میں غیر انسانی سمجھا جاتا ہے۔ میں اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں اور راشد حسین سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی جدوجہد صرف اپنے بھائی کے لیے نہیں، بلکہ بلوچستان کے تمام لاپتہ افراد کے لیے ہے، ہماری آواز صرف ایک بہن کی نہیں، بلکہ تمام ان خاندانوں کی آواز ہے جو اپنے پیاروں کے لیے انصاف کی تلاش میں ہیں۔ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمیں انصاف نہ مل جائے۔