ظریف بلوچ کے جسم پر زخموں کے نشان بلوچستان میں فوجی بربریت کی نشانی ہے۔ تربت دھرنا

121

گذشتہ روز پاکستانی فورسز کے ہاتھوں تشدد سے جانبحق ظریف بلوچ کے لواحقین نے تربت دھرنے کے مقام سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہم بلوچ قوم اس وقت تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہم اپنے پیاروں کی لاشیں تو اٹھا رہے ہیں لیکن تعزیت کے لیے بیٹھنے کی رسم ترک کر چکے ہیں۔ ہماری روایتی تعزیت کی روایت چھن چکی ہے کیونکہ ہم اب صرف سوال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا آپ قلم کے وارث ہیں، آپ سے گزارش ہے کہ لکھیے گا کہ بلوچ اب لاشوں پر پرس نہیں رکھتے، وہ اپنے پیاروں کے قتل پر سوال کرتے ہیں، انصاف مانگتے ہیں۔

انہوں نے کہا جمعہ کی شب ہمارے گھر تمپ پر ایف سی اہلکاروں نے چھاپا مارا اور ظریف بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ اگلے دن ان کی مسخ شدہ لاش ویرانے میں پھینک دی گئی۔ جب ہم ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے تربت لے جا رہے تھے تو ایف سی نے تمپ میں کرفیو نافذ کر کے تمام راستے بند کر دیے۔

لواحقین کے مطابق ہمیں کئی گھنٹوں تک روکا گیا، ہماری میت کو تابوت تک پہنچانے سے روکا گیا، اور ہمیں شدید ہراساں کیا گیا آخر کار مجبور ہو کر ہمیں اپنے پیارے کو بغیر انصاف کے دفنانا پڑا، اور آج ہم یہاں اپنے قانونی حق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستانی آئین و قانون کے تحت اپنے حقوق کے طلبگار ہیں، لیکن ایف سی اہلکاروں کی درندگی ہمارے خلاف اس لیے جاری ہے کیونکہ وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ وہ قانون جو طاقتور کو مزید طاقتور اور کمزور کو مزید کمزور بناتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا ظریف بلوچ کی لاش پر موجود زخموں نے فوج کی بربریت کی کہانی بیان کی۔ ان کے جسم کو جلایا گیا، زبان کاٹی گئی، اور ان پر تشدد کے واضح نشانات تھے ہم تصور بھی نہیں کر سکتے کہ انہیں زندہ رہتے ہوئے کس حد تک اذیت دی گئی ہوگی یہ درد ہمیں زندگی بھر سونے نہیں دے گا۔ یہ زخم ہمیں فوج کی سفاکیت سے نفرت کرنا سکھائیں گے یہ فوج، جو وردی پہنے انسان نہیں بلکہ انسان نما درندے ہیں، ہماری قوم کے ہر گھر تک یہ پیغام پہنچائے گی کہ ہمیں انصاف چاہیے۔

لواحقین نے کہا ہے کہ ہم اس وقت تک اپنے احتجاج پر بیٹھے رہیں گے جب تک ان ایف سی اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جاتی۔ ہمارا احتجاج وسیع ہوتا جائے گا۔ کل بروز پیر، تربت میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دیتے ہیں اور اپنی قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔