گذشتہ روز پاکستانی فورسز کے ہاتھوں تشدد سے جانبحق ظریف بلوچ کے لواحقین نے تربت دھرنے کے مقام سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہم بلوچ قوم اس وقت تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہم اپنے پیاروں کی لاشیں تو اٹھا رہے ہیں لیکن تعزیت کے لیے بیٹھنے کی رسم ترک کر چکے ہیں۔ ہماری روایتی تعزیت کی روایت چھن چکی ہے کیونکہ ہم اب صرف سوال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا آپ قلم کے وارث ہیں، آپ سے گزارش ہے کہ لکھیے گا کہ بلوچ اب لاشوں پر پرس نہیں رکھتے، وہ اپنے پیاروں کے قتل پر سوال کرتے ہیں، انصاف مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا جمعہ کی شب ہمارے گھر تمپ پر ایف سی اہلکاروں نے چھاپا مارا اور ظریف بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ اگلے دن ان کی مسخ شدہ لاش ویرانے میں پھینک دی گئی۔ جب ہم ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے تربت لے جا رہے تھے تو ایف سی نے تمپ میں کرفیو نافذ کر کے تمام راستے بند کر دیے۔
لواحقین کے مطابق ہمیں کئی گھنٹوں تک روکا گیا، ہماری میت کو تابوت تک پہنچانے سے روکا گیا، اور ہمیں شدید ہراساں کیا گیا آخر کار مجبور ہو کر ہمیں اپنے پیارے کو بغیر انصاف کے دفنانا پڑا، اور آج ہم یہاں اپنے قانونی حق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستانی آئین و قانون کے تحت اپنے حقوق کے طلبگار ہیں، لیکن ایف سی اہلکاروں کی درندگی ہمارے خلاف اس لیے جاری ہے کیونکہ وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ وہ قانون جو طاقتور کو مزید طاقتور اور کمزور کو مزید کمزور بناتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا ظریف بلوچ کی لاش پر موجود زخموں نے فوج کی بربریت کی کہانی بیان کی۔ ان کے جسم کو جلایا گیا، زبان کاٹی گئی، اور ان پر تشدد کے واضح نشانات تھے ہم تصور بھی نہیں کر سکتے کہ انہیں زندہ رہتے ہوئے کس حد تک اذیت دی گئی ہوگی یہ درد ہمیں زندگی بھر سونے نہیں دے گا۔ یہ زخم ہمیں فوج کی سفاکیت سے نفرت کرنا سکھائیں گے یہ فوج، جو وردی پہنے انسان نہیں بلکہ انسان نما درندے ہیں، ہماری قوم کے ہر گھر تک یہ پیغام پہنچائے گی کہ ہمیں انصاف چاہیے۔
لواحقین نے کہا ہے کہ ہم اس وقت تک اپنے احتجاج پر بیٹھے رہیں گے جب تک ان ایف سی اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جاتی۔ ہمارا احتجاج وسیع ہوتا جائے گا۔ کل بروز پیر، تربت میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دیتے ہیں اور اپنی قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔