نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرکز بنا دیا گیا ہے جہاں آئے روز سرکاری جبر دیکهنے کو ملتا ہے۔ ایک طرف جبری گمشدگیوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف ماؤرائے آئین قتل، جس میں مارنے کے بعد لاشوں کی بے حرمتی شامل ہیں، بهی اپنے عروج پر ہیں۔ ہم سمجهتے ہیں کہ ان تمام تر صورتحال میں اس طرح کی غیر قانونی و غیر انسانی رویے بلوچوں کو تیسرے درجے کی شہری تصور کرنے کی مترادف ہے جس سے بلوچوں کے دلوں میں صرف اور صرف نفرت ہی جنم لے سکے گی۔
ترجمان نے کہاکہ 26 دسمبر کی رات کو ظریف بلوچ کے گھر میں زبردستی گھس کر اسے مارنا اور دوسرے دن اس کی مسخ شده لاش پهینکنا ریاستی غیر انسانی پالیسیوں کی اس تسلسل کو ظاہر کرتا ہے جو دہائیوں سے بلوچوں کے ساتھ ہوتا آرہا ہے۔ اور جب اہلخانہ لاش کے ساتھ تربت آکر پوسٹ مارٹم کرنا چا رہے تهے، انہیں زور زبردستی کلاهو کراس آسیہ آباد پر روکا گیا اور بار بار تنگ کیا گیا کہ میت کو دفنا دیں۔ بالآخر اہلخانہ نے لاش کی بگڑتی حالت کو دیکھ کر میّت کو دفنایا لیکن مزاحمت کو جاری رکهنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں دھرنا تربت میں شہید فدا چوک پر جاری ہے، لیکن تمپ کے تمام راستوں کو بند کیا گیا ہے تاکہ لوگ تربت میں جاری کرده دهرنے میں شریک نا ہو سکیں۔
انہوں نے کہاکہ دوسری طرف کل (دسمبر 29) کی رات کے 3 بجے سرکاری اہلکار حب چوکی میں ایک گهر میں زبردستی داخل ہوکر زبیر بلوچ کو جبراً گمشده کرتے ہیں۔ یاد رہے زبیر بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے پولیٹیکل سائنس کا گریجویٹ ہے جو سردیوں کی چهٹیوں کی وجہ سے اپنے گهر حب میں موجود تھے ۔ اس کی جبری گمشدگی کے حوالے سے اس کی اہلخانہ نے کیچ کے علاقے کرکی تجابان (جہاں پر اس کی نیم اہلخانہ آباد ہیں) میں سی پیک روڑ کو بند کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب حب بهوانی میں بهی آج دهرنا دیا جارہا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ ہم سمجهتے ہیں کہ بلوچستان کو کبھی بهی عدل و انصاف کے تقاضوں سے دیکها نہیں گیا ہے۔ آئے روز ہمارے ہاتهوں کی پوسٹریں اور سوشل میڈیا میں ہمارے ہیش ٹیگز بدلتے جارہے ہیں جبکہ انسانی حقوق کی پامالیاں اپنے عروج پر ہیں۔ یہ بحیثیت قوم ہمارے تشخص کی اس مرحلے میں لے جانے کی ناکام کوشش ہے جہاں سے ہمارا اصل ہدف کی حصول کا خواب صرف خواب ہی ره جائے۔
انہوں نے کہاکہ ہم انسانی حقوق کی سرگرم تمام اداروں سمیت بلوچ عوام سے مخاطب ہو کر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہماری خاموشی اپنے لئے کنواں کودنے کے علاوه اور کچھ نہیں۔ ہم دونوں اہلخانہ کی طرف سے جاری کرده دهرنوں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور کیچ و حب کے عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ وه، اپنے قومی فرائض سمجھ کر، ان دونوں دهرنوں میں شامل ہو جائیں۔