ریاستی سرپرستی میں منشیات کا پھیلاؤ، پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بی وائی سی

33

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مستونگ میں پریس کانفرنس بلوچستان میں منشیات کے پھیلاؤ کی مذمت۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی مستونگ نے آج اپنی ایک پریس کانفرنس میں بلوچستان میں منشیات کے پھیلاؤ پر شدید تشویش کا اظہار کیا، کمیٹی کے نمائندوں نے کہا کہ منشیات کی فروخت ریاستی سرپرستی میں ہو رہی ہے، اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے، خاص طور پر مستونگ کے علاقے درینگڑھ اور پڑنگ آباد میں جہاں کھلے عام منشیات فروشی ہو رہی ہے۔

بی وائی سی کے نمائندے نے کہا کہ مستونگ شہر، جو کبھی علم و ادب کا گہوارہ تھا، آج منشیات کا گڑھ بن چکا ہے، اور افسوس کی بات یہ ہے کہ پولیس اور انتظامیہ اس معاملے پر مکمل طور پر خاموش ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ منشیات فروشی کے اس کاروبار میں شامل افراد نہ صرف مستونگ بلکہ نوشکی اور کوئٹہ سے بھی آکر نشہ کرتے ہیں، لیکن حکام اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کر رہے۔

پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ کئی چھاپے مارتے ہیں اور لوگوں کو جبری طور پر غائب کرتے ہیں، مگر جب بات منشیات فروشوں یا دیگر سماجی برائیوں کی ہوتی ہے تو وہ بے حس ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست اور اس کے ادارے بلوچ عوام کے سماجی مسائل پر خاموش ہیں اور صرف جبری گمشدگیوں اور انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ منشیات فروشوں کی نشاندہی کریں اور ان کے خلاف متعلقہ تھانوں میں درخواستیں جمع کرائیں یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے، یہ ہماری نسل کشی کا تسلسل ہے، اور ہمیں اس کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کرتی، تو وہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھانے کی دھمکی دی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس پریس کانفرنس میں اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے لوگوں کو اس ناسور سے بچانا ہوگا اور منظم جدوجہد کرنی ہوگی تاکہ بلوچ قوم کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

کمیٹی نمائندوں نے آخر میں عوام سے کہا کہ وہ اس مسئلے پر آواز اٹھائیں اور منشیات کے خلاف متحد ہو کر کام کریں تاکہ بلوچستان کو اس مہلک بیماری سے نجات دلائی جا سکے۔