بلوچ یکجہتی کمیٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ کراچی ریجن کے ساتھی جمال بلوچ کو حب دھرنا گاہ سے پولیس نے گرفتار کیا ہے اور ان کو نا معلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔ جس ظلم و بربریت کے لئے یہ ریاست جانی پہچانی جاتی ہے اس کی تازہ جھلک ابھی کچھ دیر پہلے آپ سب نے دیکھی ہے۔ ہم پر امن رہے اور جیسی ہی ہم نے اپنے ریلی کا آغاز کیا تو پولیس نے ہماری عورتوں اور ہمارے لڑکوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنا شروع کئے اور ہر ممکن کوشش کی کہ وہ ہمارے اس احتجاج کو سبوتاژ کریں۔
انہوں نے کہاکہ ابھی تک دھرنا اپنے مقررہ جگہ پر جاری ہے ہم تمام بلوچ قوم سمیت تمام طبقہِ فکر سے تعلق رکھنے والوں سے دھرنا گاہ میں شریک ہونے کی اپیل و التماس کرتے ہیں، یہ کٹھن وقت ہے یہ جبر کی آخری حد ہے کہ ہم اپنے آئینی حق کا استعمال کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے و ریلی تک نہیں کر سکتے۔
ترجمان نے کہاکہ کیس ے جیسے اندھیرا بڑھتا جائے گا ہمیں خدشہ ہے کہ ہم پر مزید پر تشدد کریک ڈاؤن کیا جائے گا، ہم اس بات کا علی الاعلان کرتے ہیں کہ دھرنا گاہ میں موجود ہماری کسی ایک ساتھی کو بھی آنچ آئی تو اس کا ذمہ دار ریاست اور اس کے ادارے ہونگے۔ہم بارہا بول چکے ہیں کہ ہم پر امن بیٹھے ہیں اپنے ترجیعات کے آڑ میں ہمارے احتجاج کو سبوتاژ نہ کیا جائے اور طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے اور ہمیں ہمارے آئینی و قانونی حق کے استعمال سے نہ روکا جائے۔ ہم امن پرست تھے اور امن پرست رہیں گے ریاست اور اس کے ادارے ہوش کے ناخن لیں یہ قوم اپنے لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گے اور سچ اور حق کی بات کرتی رہے گی۔
آخر میں کہاکہ ہم تمام حضرات سے دھرنا گاہ میں شریک ہونے کی اپیل کرتے ہیں آپ کا آنا اور ساتھ ہونا ہمارے لئے توانائی کا مترادف ہوگا۔ آئیں اور اس کٹھن گھڑی میں اپنے قوم کا واحد سہارا بنیں۔