حب چوکی: نوجوان صحافی زبیر بلوچ جبری لاپتہ، لواحقین کا سی پیک پر احتجاج

125

بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے پاکستانی فورسز نے نوجوان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔ لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت زبیر بلوچ ولد الطاف کے نام سے ہوئی ہے جو صحافت کے پیشے سے منسلک ہے۔

جبری گمشدہ ہونے والے شخص کی ہمشیرہ کا کہنا ہے کل رات تین بجے ویگو گاڑی میں سوار مسلح افراد نے گھر پر دعوی بول کر میرے بھائی کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

جبری گمشدگی کے خلاف لواحقین نے احتجاجا کیچ تجابان کے مقام پر دھرنا دے کر سی پیک شاہراہ کو بلاک کردیا۔

ماہ رنگ بلوچ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ بلوچستان ریاستِ پاکستان کی وہ کالونی ہے جہاں آئین و قانون کی بجائے جبر و بربریت نافذ ہے، اور بلوچ نسل کشی کی پالیسی میں دن بدن شدت لائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظریف بلوچ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف تربت کے فدا چوک میں دھرنا جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قلات میں جبری گمشدگی کے شکار اختر شاہ کے خاندان کے افراد گزشتہ 48 گھنٹوں سے منفی 10 ڈگری کی شدید سردی میں مین ہائی وے پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح، گزشتہ رات ریاستی فورسز اور خفیہ اداروں نے حب چوکی میں بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم زبیر بلوچ کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔ ان کے لواحقین نے ہوشاب میں دھرنا دے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورا بلوچستان اس وقت اپنی ہی سرزمین پر زندہ رہنے کے بنیادی حق کے لیے سراپا احتجاج ہے۔

خیال رہے کہ زبیر بلوچ ایک صحافی اور لکھاری بھی ہیں جن کا تعلق ماضی میں بلوچستان کے معروف اخبار انتخاب سے بھی رہا ہے۔