بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے گذشتہ شب پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان صحافی اور طالبعلم زبیر بلوچ ولد الطاف کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ہے۔
جبری گمشدگی کے خلاف لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے بھوانی کے مقام پر مرکزی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے۔
زبیر بلوچ کی ہمشیرہ کے مطابق رات تین بجے ویگو گاڑی میں سوار مسلح افراد ان کے گھر میں داخل ہوئے، ان کے بھائی کو زبردستی لے گئے، اور تاحال ان کی کوئی خبر نہیں۔
زبیر بلوچ کا تعلق صحافت سے ہے، اور وہ ماضی میں بلوچستان کے معروف اخبار انتخاب سے بھی منسلک رہے ہیں۔
نوجوان صحافی زبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف اس وقت حب چوکی سمیت کیچ تجابان کے قریب سی پیک شاہراہ پر لواحقین کا دھرنا جاری ہیں، حب چوکی میں جاری دھرنے میں مظاہرین نے مقامی اور نزدیکی عوام سے شرکت کی اپیل کی ہے۔
حب چوکی میں جاری دھرنے کے مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ زبیر بلوچ کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اور اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اسے غیر معینہ مدت تک جاری رکھا جائے گا۔
حب چوکی کے دھرنے میں شامل مظاہرین نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کریں اور جبری گمشدگیوں کے واقعات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔