کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5682 ویں روز جاری رہا ۔
اس موقع پر لاپتہ گل محمد مری کے لواحقین کا کہنا ہے کہ گل محمد مری ولد غلام نبی کو رواں ماہ کی 20 تاریخ کو پاکستانی فورسز نے ہرنائی سے اس وقت حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا جب وہ جمعہ کی نماز ہرنائی شہر میں پڑھنے کے بعد اپنے گھر محلہ برگو جارہا تھا۔
عمران مری اور سفر خان مری کے لواحقین نے تنظیم سے شکایت کی کہ عمران مری ولد محمد نور سکنہ محلہ سنڑلی ہرنائی اور سفر خان ولد محمد نور سکنہ محلہ کوریاک ہرنائی کو فورسز نے دکی شہر سے رواں سال 30 نومبر کو جبری لاپتہ کردیا۔
شیر محمد مری ولد محمد نور سکنہ محلہ کوریاک ہرنائی کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے پیر صاحب ایف سی چیک پوسٹ ہرنائی سے غیر قانونی حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔
چاروں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے یہ بھی شکایت کی کہ انتظامیہ انہیں انکے پیاروں کے حوالے سے معلومات بھی فراہم نہیں کررہا ہے جسکی وجہ سے وہ شدید زہنی اذیت میں مبتلا ہوئے ہیں۔
تنظیمی سطح پر لواحقین کو یقین دھانی کرائی گئی کہ گل محمد مری، عمران مری، سفر خان مری اور شیر محمد مری کے کیسز کو حکومت اور لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن کو فراہم کیا جائے گا اور انکی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔
تنظیم کے چئرمین نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گل محمد مری، عمران مری، سفر خان مری اور شیر محمد مری پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے اگر بےقصور ہے تو فوری طور پر رہا کرکے لواحقین کو اذیت سے نجات دلائی جائے۔