تربت آپسر سے جبری لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی پریس کانفرنس، پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ

57

لواحقین نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پیارے منظر عام پر نہیں لائے جاتے تو مجبور ہوکر دھرنا دینگے۔

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تربت آپسر سے تعلق رکھنے والے جبری گمشدگی کا شکار چھ افراد کے لواحقین نے آج تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے لاپتہ پیاروں کے تفصیلات میڈیا کو فراہم کئے اور انکی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

تربت پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو میں تربت آپسر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کے مطابق 10 دسمبر کو پاکستانی فورسز نے انکے تین بھائیوں احسان منظور، اتفاق افضل منظور اور حامد منظور کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد سے میرے تینوں بھائی جبری لاپتہ ہیں۔

پریس کانفرنس میں موجود ایک اور خاتون کے مطابق انکے گھر سے بھی تین افراد جبری گمشدگی کا نشانہ بنے ہیں جن میں شمس الدین کو چار سال قبل تربت سے پاکستانی فورسز نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔

خاتون کے مطابق رواں مہینے انکے خاندان کے مزید دو افراد جن میں شہاب کو 18 روز قبل پاکستانی فورسز نے انکے گھر سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا جبکہ عبدالوہاب نامی ایک اور خاندان کا مفرد گذشتہ پانچ روز سے لاپتہ ہے۔

مذکورہ لواحقین کا کہنا تھا کہ پیاروں کی جبری گمشدگی سے تمام خاندان شدید پریشانی میں مبتلاء ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران لواحقین نے کہا ہے اگر ہمارے پیاروں پر کوئی جرم عائد ہوتی ہے انہوں نے کوئی گناہ کیا ہے یا ان سے کوئی جرم سرزد ہوئی ہے تو انھیں عدالتوں میں پیش کرکے شفاف ٹرائل کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ غمزدہ خاندانوں کو اذیت سے نجات ملے۔

لواحقین نے مزید کہا ہے ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے کیچ ضلعی انتظامیہ اور حکام کو پیغام دینا چاہتے ہیں اگر اگلے دو روز میں ہمارے پیارے منظر عام پر نہیں جاتے یا ہمیں انکے حوالے کوئی معلومات فراہم نہیں کی جاتی تو مجبور ہوکر ہم دھرنا دینگے۔

انہوں مزید کہا کہ ہمارا دھرنا سی پیک سمیت کہیں کسی اور اہم مقام پر ہوسکتا ہے جس کا ہم باضبطہ اعلان کرینگے اور اسکی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور حکام پر عائد ہوگی۔