بی این ایم کا برطانوی پارلیمنٹ میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مباحثے کا انعقاد

81

 انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) نے برطانوی پارلیمنٹ میں ایک مباحثے کا اہتمام کیا، جس کی میزبانی برطانوی پارلیمنٹ کے رکن جان میکڈونل نے کی۔

اس تقریب میں مقررین نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور عالمی برادری سے ان مظالم کے خلاف توجہ دینے اور کارروائی کرنے کی اپیل کی۔ مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم کو ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، اور ماورائے عدالت قتل جیسے جرائم کا سامنا ہے، جنہیں روکنے کے لیے بین الاقوامی مدد ناگزیر ہے۔

تقریب کے شرکاء میں جان میکڈونل ایم پی، جیریمی کوربن ایم پی، رچرڈ برگن ایم پی، بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ، سمی دین بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، ڈاکٹر نصیر دشتی، فہیم بلوچ، اور سلیم الٰہی بلوچ نے خطاب کیا۔

جان میکڈونل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کے باوجود برطانیہ کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ انھوں نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ بلوچ قوم کے لیے انصاف کے حصول کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں۔

بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ، جو دو مرتبہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہو چکے ہیں، نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹارچر سیلز میں زندہ رہنے کی واحد وجہ بلوچستان کی آزادی پر میرا پختہ یقین تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ یقین میرے صبر اور امید کا سہارا بنا۔ انہوں نے مزید کہا، “میں اکیلا نہیں ہوں جسے اس ظلم کا سامنا کرنا پڑا؛ ہزاروں بلوچ مرد و خواتین جبری گمشدگی، ماورائے عدالت قتل، اور ریاستی جبر کا شکار ہیں۔ بلوچستان آج ایک ایسی سرزمین بن چکا ہے جہاں خوف اور عدم استحکام کا راج ہے۔”

بی این ایم کے فارن سیکریٹری فہیم بلوچ نے جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے خاندانوں کو درپیش مشکلات اور ان پر ان مظالم کے دیرپا اثرات پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مظالم کے باوجود بلوچ قوم اپنے حقِ آزادی کے لیے پرعزم ہے۔

ڈاکٹر نصیر دشتی نے بلوچ عوام کے غیر انسانی حالات، بلوچستان کے جبری الحاق، اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کو لوٹا جا رہا ہے اور چین کی شراکت داری نے ان مظالم کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے پاکستان اور چین کے احتساب کا مطالبہ کیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ نے اپنے والد کی جبری گمشدگی اور اپنے خاندان کی جدوجہد پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو اس ظلم کے خلاف بین الاقوامی یکجہتی اور حمایت کی اشد ضرورت ہے۔

بی وائی سی کی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے بلوچستان میں بنیادی انسانی حقوق کی عدم دستیابی اور ریاستی جبر پر گفتگو کرتے ہوئے بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن کے قیام کی اپیل کی۔

سلیم الٰہی بلوچ نے اپنے بھائی زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کا ذکر کرتے ہوئے عالمی برادری سے درخواست کی کہ بلوچستان میں منظم جبری گمشدگیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

تقریب کے اختتام پر جیریمی کوربن ایم پی نے بلوچستان میں جاری مظالم پر عالمی شعور اجاگر کرنے اور مظلوم قوموں کے لیے بین الاقوامی یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا۔

بی این ایم نے جان میکڈونل اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس اہم مباحثے کے انعقاد میں تعاون کیا۔