بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی ملٹرائزیشن ، بلوچ طالبعلموں پر ریاستی کریک ڈاون اور بولان میڈیکل کالج کی بندش کے خلاف احتجاجی تحریک 15 دنوں سے جاری ہے۔
احتجاجی کیمپ سے آج ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی سے بولان میڈیکل کالج کے طالبعلموں سمیت طلباء تنظیموں کے نمائندگان نے خطاب کیا۔
کوئٹہ کی سخت سردی 15 دن احتجاجی کیمپ میں گزارنے کے باوجود ابھی تک صوبائی حکومت اور کالج انتظامیہ کی جانب سے طالبعلموں کے مطالبات کی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ریاستی ہٹ دھرمی کا اندازہ کریں کہ ایک طرف احتجاجی دھرنا جاری ہے تو دوسری طرف بلوچستان کے دیگر تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا بھی سلسلہ جاری ہے جس میں ابھی بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹلز کو سیل کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف بلوچ طالبعلموں پر کریک ڈاون اور جبری گمشدگی کے واقعات دن بدن تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاجی کیمپ کے توسط سے ہم بلوچستان بھر کے عوام ، طلباء و طالبات ، سیاسی کارکنان کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی ملٹرائیزیشن، تعلیمی اداروں اور ہاسٹلوں کی بندش سوچی سمجھی ریاستی سازش اور پالیسیاں ہیں۔