بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے طلبہ کا تعلیمی ادارے کی بندش، ہاسٹلز پر سیکیورٹی فورسز کے قبضے، اور طلبہ پر تشدد کے خلاف دھرنا 26 ویں دن بھی جاری رہا۔
سخت سردی کے باوجود طلبہ کالج کے مرکزی دروازے پر دھرنا دیے ہوئے ہیں اور ان کے مطالبات اب تک نظر انداز کیے جا رہے ہیں، طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ کالج اور ہاسٹلز کی بندش نے ان کے تعلیمی حقوق کو پامال کیا ہے اور ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
طلبہ نے واضح کیا کہ وہ ہاسٹلز اور کلاسز کی بحالی کے ساتھ ساتھ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں جو جامعہ پر دھاوا بولنے اور طلبہ پر تشدد و گرفتاریوں میں ملوث ہیں۔
طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کی عسکریت پسندی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، انہوں نے حکام پر تعلیمی اداروں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور بلوچ و پشتون طلبہ کے درمیان تفریق پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اس دوران احتجاج کو مزید شدت دینے کے لیے طلبہ نے کالج انتظامیہ اور صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کے خلاف گولیمار چوک پر احتجاجی ریلی نکالی اور شدید نعرے بازی کی، ریلی کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو فوری طور پر بحال کیا جائے اور طلبہ کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ختم کیا جائے۔
طلبہ نے کہا کہ وہ اپنے تعلیمی حقوق کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور ان کی جدوجہد کالج اور ہاسٹلز کی بحالی تک جاری رہے گی، طلبہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ بلوچستان کے دیگر شہروں تک وسیع کیا جائے گا۔