بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے جماعت اسلامی اور حق دو تحریک کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے بلوچ عوام کو ان سے دور رہنے کی تلقین کی ہے۔
انہوں نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم بلیو اسکائی پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری کیا۔
اپنے بیان میں ڈاکٹر اللہ نذر نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے آج ان حالات میں حق دو تحریک کہاں ہے؟ انہوں نے بلوچوں کے ہمدرد ہونے کا ڈرامہ کرتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں لیکن بنگلہ دیش میں ان کا ماضی کا کردار سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے جماعت اسلامی اور مولانا ھدایت الراحمان کے حق دو تحریک جیسی دیگر مذہبی تنظیموں کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیمیں بلوچ عوام کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے اپنے خفیہ مقاصد کے حصول کے لیے کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے اس پر مزید کہا ہے کہ میں اپنی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی انتہا پسند تنظیموں سے دور رہیں۔
خیال رہے کہ حق دو تحریک بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اٹھنے والی ایک تحریک کا نام تھا جس کی سربراہ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن کررہے تھے۔
اس تحریک کی وجہ سے مولانا ہدایت الرحمن کی شخصیت بلوچستان میں بہت مقبول ہوئی اسی وجہ سے وہ گذشتہ انتخابات میں گوادر سے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔
بلوچ حلقوں کا کہنا ہے مولانا نے جو جو وعدے عوام سے کئے تھے اور جس وجہ سے انہیں مقبولیت ملی مگر مولانا عوامی امیدوں کے برعکس نکلے اور وہ دیگر پارلیمانی رہنماوں کی نقش قدم پر چل کر عوامی امید پر پانی پھیر گئے ہیں۔