بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ تمام طلباء ہاسٹلز کو 14 دسمبر کو سیل کردیا جائے گا۔
جامعہ انتظامیہ کی نوٹس کے مطابق تمام رہائشی طلباء کو 14 دسمبر دوپہر 11 بجے تک ہاسٹل کے بلاکس خالی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، انتظامیہ نے اس فیصلے کی وجوہات پر کوئی وضاحت نہیں دی، جس سے طلباء میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے بلوچستان یونیورسٹی بلوچستان کا سب سے بڑا اور اہم سمجھا جانے والا تعلیمی ادارہ ہے جہاں بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے طلباء تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں اور انہی ہاسٹلوں میں رہائش پزیر ہوتے ہیں انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد طلباء کو تعلیمی مستقبل کے بارے شدید تشویش میں مبتلاء ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب کوئٹہ کے بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے طلباء پہلے ہی ہاسٹلز کی بندش اور انتظامی مسائل کے خلاف احتجاج پر ہیں۔
بی ایم سی کے طلباء کا دھرنا 14 روز سے جاری ہے، جہاں مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ ہاسٹلز پر فورسز کا غیر قانونی قبضہ تعلیمی ماحول کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
بی ایم سی کے طلباء نے کہا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹلز کی بندش اور حالیہ چھاپے تعلیم سے محرومی کی ایک منظم سازش کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران متعدد طلباء زخمی اور بے ہوش ہوئے، اور وہ کسی بھی صورت میں اپنے تعلیمی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
مظاہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ طلباء نے تعلیمی اداروں کو عسکری مراکز میں تبدیل کرنے اور بلوچ و پشتون طلباء کے درمیان تفریق کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔
بلوچستان یونیورسٹی اور بی ایم سی ہاسٹلز کی بندش نے طلباء کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ طلباء کا کہنا ہے کہ یہ پالیسیاں ان کے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
طلباء تنظیموں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان مسائل کا فوری حل نکالیں اور تعلیمی اداروں کو سیاست اور عسکری مقاصد سے پاک رکھیں۔
بولان میڈیکل کالج اور ہاسٹلوں کی بندش کے خلاف احتجاجی کیمپ آج آٹھویں روز جاری
طلبہ کا کہنا ہے کہ کالج اور ہاسٹلوں کو حکام کی جانب سے سازش کے تحت بند کیا گیا ہے۔ طلبہ نے مسائل حل نہ کرنے پر احتجاج کو وسعت دینا کا عندیہ دیا ہے۔ pic.twitter.com/lil5Y3NOxn
— The Balochistan Post (@BalochistanPost) December 4, 2024