بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ، مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا اعلان

212

بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کے چلتے حکومت نے دفعہ 144 نافذ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

حکومت بلوچستان نے قومی شاہراہوں پر جبری گمشدگیوں کیخلاف جاری مظاہروں کے پیش نظر بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، یہ اعلان پیر کے روز حکومتی ترجمان شاہد رند نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

گزشتہ روز بلوچستان کے مختلف شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے جن کے نتیجے میں کئی قومی شاہراہیں بند ہوگئیں۔

صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پرامن مظاہرے ایک جمہوری حق ہیں، لیکن اہم راستوں کی بندش کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا صوبائی حکومت جائز مظاہروں کی اجازت دیتی ہے لیکن قومی شاہراہوں کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے شاہراہوں کی بندش کا نوٹس لیا ہے اور متعلقہ حکام کو ٹریفک کی بحالی یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز بلوچستان کے شہر حب چوکی سے نوجوان صحافی کی جبری گمشدگی کے خلاف گذشتہ شب سے انکے لواحقین حب بائی پاس دھرنا دیے ہوئے ہیں جس کے باعث کراچی و حب سے کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں کو جانے والے ٹریفک مکمل طور پر بند ہوکر رہ گئی ہے۔

اسی طرح گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز کے تشدد سے جانبحق ظریف بلوچ کے لواحقین کی جانب سے تربت میں ہڑتال و دھرنا جاری ہے، جبکہ صحافی زبیر بلوچ کی بازیابی کے لئے کیچ سی پیک شاہراہ پر دھرنا دیا گیا ہے۔

مظاہروں کے چلتے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کا بھی احتجاج جاری ہے۔

اس وقت بلوچستان کے تین مختلف مقامات پر مظاہرے جاری ہیں، اور حکام صورتحال کو جلد حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت کے اس اعلان کے بعد حب چوکی میں جاری مظاہرین پر تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں لاپتہ نوجوان صحافی زبیر بلوچ کے لواحقین دھرنا دیے ہوئے تھیں۔

اطلاعات کے مطابق پولیس نے ابتک متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔