ایران کے پانچ جیلوں میں قید کم از کم 7 قیدیوں کے پھانسی کے حکم پر عملدرآمد کیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ 7 قیدیوں کو، جن میں سے 5 بلوچ شہری تھے، کو منشیات اور قتل سے متعلق الزامات میں پھانسی دی گئی۔
ایک مقامی بلوچ نیوز کے مطابق آج کم از کم 7 قیدیوں کی پھانسی کے حکم پر عمل درآمد کیا گیا۔
جن میں عبدالباسط توتازی 38 سالہ نواب اہل روستای، عبدالناسر توتازی38 سالہ بیٹا امیر حمزہ، نعمتُ لله توتازہی 33 سالہ ، محمد علی 36 سال اور رضا خرکوہی ۴۳ ساله شامل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ عبدالباسط اور عبدالناصر اور نعمت اللہ کو منشیات سے متعلق جرائم کے ایک مشترکہ مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔
اس کے علاوہ رضا اور محمد علی کو تقریباً سات سال قبل منشیات سے متعلق جرائم کے ایک مشترکہ مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور سزائے موت سنائی گئی تھی۔
جیل میں دو دیگر قیدیوں کو پھانسی دی گئی جن میں سے ایک خاتون بھی ہے۔
واضح رہے کہ سال 2024 کے پہلے چھ ماہ میں ایران کی جیلوں میں کم از کم 34 بلوچ شہریوں کو پھانسی دی گئی۔ 27 بلوچ شہریوں کو منشیات اور 7 دیگر کو قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی۔
انسانی حقوق کے کارکن ایک طویل عرصے سے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ایران میں سزائے موت دینے میں غیر متناسب طور پر ایران کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے تحت شمال مغرب میں کردوں کو جبکہ جنوب مغرب میں عرب نسل کے لوگوں کو اور جنوب مشرق میں بلوچ نسل کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔