اوتھل اور کوئٹہ میں بلوچ طلبہ کا احتجاج جاری

100

طلباء اوتھل میں جبری گمشدگیوں اور کوئٹہ میں جامعہ میں فورسز کے موجودگی کے خلاف دھرنے دیئے ہوئے ہیں۔

لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز اوتھل کے طلبہ کا اپنے لاپتہ ساتھی بیان دُر بلوچ کی بازیابی کے لیے احتجاج چھٹے روز بھی جاری رہا مظاہرین نے یونیورسٹی کے باہر دھرنا دے رکھا ہے جس میں بیاندور بلوچ کے والد بھی شریک ہیں نے بیٹے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

اوتھل احتجاجی طلبہ نے اس موقع پر کلاسوں اور امتحانات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ احتجاج کے باوجود انہیں زبردستی امتحانات دینے پر مجبور کر رہی ہے۔

مظاہرین نے گذشتہ دنوں ایک سیمینار بھی منعقد کیا جس میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو اجاگر کیا گیا۔

یاد رہے بیان دُر بلوچ، جو مذکورہ یونیورسٹی میں زرعی شعبے کا طالب علم ہے، چند دن قبل اوتھل بازار سے اپنے دیگر تین دوستوں کے ہمراہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بنے تھے بعد ازاں اسکے ساتھی بازیاب ہوئے بیان دُر تاحال لاپتہ ہے۔

بیان در کے والد اور ساتھی طلباء نے انکے جبری گمشدگی اور زندگی کے حوالے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسے یا تو رہا کیا جائے یا عدالت میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا، ان کا احتجاجی دھرنا اور بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رہے گا۔

دوسری جانب بولان میڈیکل کالج کے طلبہ کا احتجاج نویں روز بھی جامعہ کے مرکزی دروازے کے سامنے جاری ہے، مظاہرین کالج اور ہاسٹلز کی دوبارہ کھولنے اور گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ہاسٹلز پر سیکیورٹی فورسز کے غیر قانونی قبضے میں پولیس اور کالج انتظامیہ ملوث ہے۔

بولان میڈیکل کالج کے طلباء نے کہا ہے کہ انکا احتجاج حقوق کی جدوجہد ہے، اور وہ کسی بھی دباؤ میں آ کر پیچھے نہیں ہٹیں گے طلبہ نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کو پورے بلوچستان تک پھیلا دیا جائے گا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہاسٹلز اور کالج سے فورسز کو ہٹا کر دوبارہ نہ کھل جائیں اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا جائے۔