امریکہ: سابق صدر جمی کارٹر کا 100 برس کی عمر میں انتقال

46

امریکہ کے نوبل انعام یافتہ سابق صدر جمی کارٹر 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جارجیا سے تعلق رکھنے اور مونگ پھلی کے کاشت کار کے طور پر کام کرنے والے جمی کارٹر ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتے تھے۔

جمی کارٹر امریکہ کے 39ویں صدر تھے اور انہوں نے 1977 سے 1981 تک بطور صدر خدمات انجام دیں۔

جب جمی کارٹر نے صدارت سنبھالی اس وقت امریکہ کو کافی مشکلات کا سامنا تھا جن میں سب سے بڑا مسئلہ معیشت کی خرابی کا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایران ہوسٹیج کرائسس کے نام سے مشہور ایک بڑے سفارتی بحران کے دوران جمی کارٹر نے 50 سے زائد امریکی یرغمالیوں کو بازیاب کروانے کی بھرپور کوشش کی اور مصر اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کرتے ہوئے امن بھی قائم کیا۔

جمی کارٹر کو انسانیت کے لیے خدمات انجام دینے پر 2002 میں امن کا نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔

امریکی حکومت کی جانب سے سابق صدر جمی کارٹر کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کا اعلان کیا گیا ہے۔

ان کا پورا نام جیمز ایرل کارٹر تھا۔ وہ یکم اکتوبر 1924 کو ریاست جارجیا کے علاقے پلینز میں پیدا ہوئے۔ جمی کارٹر کے والد ایک دکان چلاتے تھے۔

انہوں نے امریکہ کی نیول اکیڈمی سے 1946 میں گریجویشن کی اور اس کے بعد کچھ عرصہ سب مرین پروگرام میں بھی خدمات انجام دیں تاہم بعدازاں مونگ پھلیوں کی کاشت کاری کے کام سے وابستہ ہو گئے۔

انہوں نے 1946 میں روسالین نامی خاتون سے شادی کی جس کو وہ ’اپنی زندگی کا سب سے اہم دور قرار دیتے ہیں۔‘

جمی کارٹر کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

جمی کارٹر 1971 اور 1975 کے درمیان جارجیا کی اسمبلی کے رکن اور جارجیا کے گورنر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

ان کو 1976 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارت کا امیدوار چنا گیا اور وہ اپنے حریفوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے آگے نکل گئے۔

اگرچہ جمی کارٹر کے کردار کو بطور امریکی صدر زیادہ تر سراہا گیا ہے تاہم ان پر تنقید بھی ہوئی، خصوصاً سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور ان کے والد سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کی جانب سے جو ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔

جمی کارٹر کو عراق اور بعض دوسرے ممالک کے ساتھ آزادانہ سفارت کاری پر تنقید کا سامنا بھی رہا۔

جمی کارٹر نے 2004 میں بش جونیر کے دور میں شروع ہونے والی عراق جنگ کو ’قوم کے لیے نقصان دہ اور سنگین غلطی‘ قرار دیا تھا۔

انہوں نے جارج ڈبلیو بش کے دور کو ’تاریخ کی بدترین‘ انتظامیہ اور نائب صدر ڈک چینی کو ’ملک کے لیے بحران اور تباہی‘ قرار دیا۔

2019 میں جمی کارٹر نے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا ’ان (ٹرمپ) کو اس لیے صدر بنایا گیا تھا تاکہ روس ان کے ذریعے مداخلت کر سکے۔‘ اس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جمی کارٹر کو ’ایک خوفناک صدر‘ قرار دیا تھا۔

جمی کارٹر نے کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے دورے بھی کیے اور 1994 میں ہونے والے دورے کے نتیجے میں اس نے جوہری پروگرام روکا اور ایک معاہدہ کیا گیا جس کے تحت شمالی کوریا نے امداد کے بدلے میں اپنے جوہری پلانٹ کو پراسیس نہ کرنے کا وعدہ کیا۔