بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے پروم کے رہائشیوں نے اپنے لاپتہ پیاروں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایف سی کیمپ کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر ان کے پیاروں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ شدید احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
پروم کے مکینوں نے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ کل رات گئے پاکستانی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر گھروں پر چھاپے مارے، گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی، قیمتی اشیاء لوٹ لی گئی، اور مکینوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مکینوں کے مطابق، فورسز چار نوجوانوں کو حراست میں لے کر اپنے ہمراہ لے گئے، جن کی شناخت خلیل صدیق، عبدالشکور صالح، ارشد رفیق، اور وسیم ولد محمد ہاشم کے ناموں سے ہوئی ہے تاہم گرفتاری کے بعد سے یہ افراد لاپتہ ہیں اور ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کے لواحقین اور اہل علاقہ نے فورسز اور انتظامیہ کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آج رات تک ہمارے پیاروں کو بازیاب نہیں کیا گیا تو کل صبح نو بجے ریش پیش ایف سی کیمپ کا گھیراؤ کریں گے اور دھرنا دیں گے۔
انہوں نے کہا ہمارا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک لاپتہ افراد کو رہا نہیں کیا جاتا اگر دھرنے کے دوران کسی قسم کا نقصان ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری فورسز اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ کل رات گئے پاکستانی فورسز نے بڑی تعداد میں پروم میں آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے گھر گھر چھاپے مارے تھے جبکہ اس دوران پاکستانی فورسز کی جانب سے مکینوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق، لاپتہ ہونے والے تمام افراد مزدور اور تیل کے کاروبار سے منسلک زمیاد گاڑیوں کے ڈرائیور ہیں مکینوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے پیاروں کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے اور انہیں رہا کیا جائے۔