شہید خان محراب خان کی شہادت سے لے کر آج تک بلوچ قوم کی قربانیوں کا تسلسل جاری ہے اور سرزمین کی آزادی تک جاری رہے گا۔کل بھی جہدکار شہید ہوئے تھے اور دو دن قبل بھی۔اس راہ میں جہدکار شہید ہوں یا رہنماء ، ہر ایک اپنا بدل آپ ہی ہے اور کوئی کسی کی جگہ نہیں لے سکتا۔
ان خیالات کا اظہار یوم بلوچ شہداء کے موقع پر بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے مرکزی فنانس سیکریٹری ناصر بلوچ نے کیا۔
پروگرام کا آغاز شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اور بلوچ قومی ترانے سے ہوا۔ ناصر بلوچ کے علاوہ بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے ممبر حنیف بلوچ نے بھی خطاب کیا۔
بی این ایم کے مرکزی عہدیدار ناصر بلوچ نے کہا آزادی مہنگی ہے جو سروں کی قربانی مانگتی ہے ، اس سے آزادی کی قدر کا احساس ہوتا ہے کہ اس کے لیے لوگ اپنے سروں کا نذرانہ دیتے ہیں۔امر بلوچ رہنماء واجہ غلام محمد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ جب کوئی قومی جہدکار شہید ہوتا ہے تو ہم اسے سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں لیکن اپنے لیے کیوں وہ خواب نہیں دیکھتے اور اس راستے کا انتخاب نہیں کرتے۔
’’ آج کی تحریک ماضی کی تحریوں سے اس لیے بھی مختلف ہے کہ اس کے رہنماؤں نے کارکنان کی طرح قربانیوں دی ہیں اور ہمیں یہی راستہ دکھایا ہے۔‘‘
ناصر نے کہا اس تحریک کی بنیاد رکھنے والے رہنماء شہید غلام محمد ، شہید لالا منیر اور دیگر دوست شہید ہوچکے ہیں یا جبری لاپتہ ہیں لیکن آج کی تحریک کے مسائل کم ہیں کیونکہ انھوں نے ہمارے لیے کام آسان کیے ہیں اور ہم سے کئی بہتر اپنا کردار ادا کیا ہے۔ زمانے کے ساتھ جدوجہد کے تقاضے بھی بدل جاتے ہیں لیکن سروں کی قربانیوں کی بدولت آج ہماری جہد کو بیس سال سے زائد کا عرصہ ہے کہ ادارتی بنیادوں پر مستحکم طور پر قائم ہے۔آج کے سیاسی ادارے شہید غلام محمد اور اس کے ساتھیوں کی کوشش اور توجہ کی مرہون منت ہیں۔
ناصر کا کہنا تھا ، اس سرزمین پر ہزاروں سالوں سے بلوچ رہ رہے ہیں، اگر ہم اپنے آپ کو اس سرزمین کا وارث کہتے ہیں تو ہمیں اس کے لیے اپنی جان سمیت ہر چیز قربان کرنی ہوگی۔
انھوں نے کہا انگریز بھی بلوچستان پر مکمل قبضہ نہیں کرسکے اور ان کے یہاں سے انخلا کے بعد بلوچستان نے اپنے مکمل آزادی کا اعلان کیا۔ پھر پاکستان نے بندوق کے زور ، کچھ غدار سردار اور حکام کی مدد سے بلوچستان پر قبضہ کیا۔ ریاست پاکستان کے ساتھ ہمارا کوئی رشتہ نہیں، نہ ہماری روایات ان سے ملتی ہیں اور نہ ہی زبان ۔ البتہ سندھ اور افغانستان کے ساتھ ہمارے تاریخی رشتے اور قربتیں ہیں لیکن پنجاب کے ساتھ نہیں۔اور نہ ہی اس جبری قبضے کو بلوچ نے قبول کیا بلکہ روز اول سے اس کے خلاف جہدو جہد کر رہا ہے۔
بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے ممبر حنیف بلوچ نے کہا ہمیں اس تقریب میں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم قومی شہداء کے راستے کو نہیں چھوڑیں گے اور ان کے ادھورے کام کو مکمل کریں گے۔ بلوچ قوم نے ہمیشہ جابروں کے خلاف مزاحمت کی ، قربانیاں دیں اور انھیں اپنی سرزمین سے مار بھگایا۔ اس بار بھی بلوچ نے مزاحمت کا راستہ چنا ہے، قربانیاں دے رہا ہے اور قابض پاکستان کے خلاف جہد کر رہا ہے۔