گوادر میں پاکستان کوسٹ گارڈ کی جانب سے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ اور مبینہ زیادتیوں کے خلاف متاثرین نے گبد بارڈر کے کلدان کراس پر احتجاج کرتے ہوئے مکران کوسٹل ہائی وے کو بند کر دیا ہے۔
احتجاج کے باعث پاک ایران بارڈر ٹریڈ کا اربوں روپے کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔
مظاہرین کے مطابق گزشتہ چار دنوں سے ہائی وے پر ٹریفک کی روانی متاثر ہے، جبکہ ایف بی آر کو ٹیکسز کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ سینکڑوں مقامی افراد، جو ایران سے راہداری کے ذریعے سفر کرتے ہیں، ان کا آنا جانا بھی معطل ہے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ کوسٹ گارڈ کی غیر قانونی کارروائیوں سے کاروبار اور عام زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔ چار روز سے جاری احتجاج کے باوجود حکومتی ادارے کسی قسم کا عملی اقدام کرنے کے بجائے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ حالات معمول کے مطابق ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ کوسٹ گارڈ کی جانب سے مقامی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ اور زیادتیوں کو فوری روکا جائے اور ایران سے مقامی تجارت اور ٹرانزٹ کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔
مکران کوسٹل ہائی وے کو بند ہوئے سو گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے، لیکن حکومتی اداروں کی جانب سے کوئی مثبت قدم سامنے نہیں آیا۔ مظاہرین کے مطابق اگر ان کے مطالبات پر غور نہ کیا گیا تو احتجاج مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔