بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ آج کوئٹہ میں علی الصبح ۸ بجکر بیس منٹ پر بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے زرغون روڈ کے نزد واقع کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر روانگی کیلئے تیار پاکستانی فوج کے نان کمیشنڈ افسران کے ایک دستے کو فدائی حملے میں نشانہ بنایا۔ پاکستان کی قابض افواج کی جانب سے بلوچستان کی سرزمین پر جاری قبضے، ظلم و بربریت اور مستونگ میں معصوم بلوچ بچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا جواب دیتے ہوئے، بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کے جانباز فدائی شہید سنگت فدائی محمد رفیق بزنجو عرف وشین نے دشمن کے نان کمیشنڈ افسران کے دستے کو ہدف بنایا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ فوجی اہلکار دی سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس کوئٹہ سے تربیت مکمل کرنے کے بعد جعفر ایکسپریس کے ذریعے اپنے گھروں کی جانب واپس روانہ ہورہے تھے۔ اس کامیاب کارروائی میں کم از کم اکتیس فوجی اہلکار ہلاک اور ۶۰ سے زائد زخمی ہوئے۔
ترجمان نے کہاکہ بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کے فدائی حملے میں نشانہ بننے والے دشمن فوجی اہلکاروں کا تعلق پاکستانی فوج کے پنجاب رجمنٹ، ناردرن لائٹ انفنٹری رجمنٹ، سندھ رجمنٹ، فرنٹیئر فورس رجمنٹ، بلوچ رجمنٹ اور آزاد کشمیر رجمنٹ سے تھا۔ جو کوئٹہ انفنٹری اسکول سے تربیت حاصل کرنے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ یہ کامیابی ہماری تنظیم کی انٹیلیجنس ونگ “زراب” (زیفر انٹلیجنس ریسرچ اینڈ انالیسس بیورو) کی اعلیٰ پیشہ ورانہ حکمتِ عملی اور ناقابلِ تسخیر انٹیلیجنس صلاحیتوں کی بدولت ممکن ہوئی۔ زراب نے دشمن کی ہر حرکت پر نہایت باریک بینی سے نظر رکھ کر اندرونی و بیرونی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے معلومات اکٹھی کیں۔ اس آپریشن کی منصوبہ بندی کئی دنوں سے جاری تھی، اور ہماری انٹیلیجنس نے دشمن کی حرکات و سکنات کا ہر زاویے سے جائزہ لیا۔ ہمیں ۸ نومبر کے دن بھی اس قافلے پر حملہ کرنے کا موقع میسر تھا، لیکن شہریوں کی بڑی تعداد کی موجودگی کی وجہ سے ہم نے اس کارروائی کو ملتوی کیا، ، تاکہ بے گناہ جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے، جبکہ کل ۱۰ نومبر کو مزید ایک دستے کی روانگی تیار تھی، لیکن زراب کی معلومات کے مطابق کل روانہ ہونے والے فوجی اہلکاروں کی تعداد پچاس کے قریب ہے۔ آج کا موقع اس لحاظ سے موزوں تھا کہ فوجی اہلکاروں کی تعداد ۲۰۰ سے زیادہ تھی اور عوامی نقصان کا اندیشہ انتہائی کم تھا۔ زراب کی کامیاب منصوبہ بندی اور ہماری تنظیم کی طاقتور فوجی اور انٹیلیجنس حکمتِ عملی نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ تحریکِ آزادی بلوچستان نہ صرف دفاعی محاذ پر بلکہ انٹیلیجنس کی دنیا میں بھی برتری حاصل کر چکی ہے۔ ہم اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں، اور ہم اپنے عوام کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
ترجمان نے کہاکہ دشمن فوج پر بلوچ لبریشن آرمی کے اس کامیاب حملے کو تنظیم کی ایلیٹ فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے “زراب” کی مدد سے سرانجام دیا۔ فدائی حملہ سرانجام دینے والے شہید سنگت فدائی محمد رفیق بزنجو عرف وشین، عرف فہیم ولد مراد علی بزنجو سکنہ حب چوکی تھے۔ فدائی رفیق بزنجو گذشتہ ایک دہائی سے بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد میں سیاسی و عسکری کردار ادا کررہے تھے۔ آپ نے سیاست کا آغاز سنہ ۲۰۱۳ میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے کیا، جہاں اپنے غیرمسلح و پرامن سیاسی رفیقوں کی پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہادتوں و جبری گمشدگیوں کو دیکھ کر آپ اس نتیجے پر پہنچے کہ بلوچستان میں پرامن، جمہوری اور عدم تشدد کی سیاست کی تمام راہیں مسدود کیئے جاچکے ہیں۔ لہٰذا آپ نے سنہ ۲۰۱۷ میں بی ایل اے کے محاذ سے مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کیا۔ آپ نے اپنی جدوجہد کا آٓغاز بطور اربن گوریلا کے طور پر کیا اور بعد ازاں آپ پہاڑی محاذ پر منتقل ہوئے۔ فدائی رفیق بزنجو نے سنہ ۲۰۲۳ میں اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ کو پیش کرتے ہوئے فدائی بننے کے راستے کا چناو کیا۔ ایک سال سے زائد عرصے تک سخت تربیت سے گذرنے کے بعد آپ نے ۹ نومبر ۲۰۲۴ کو انہتائی کامیابی کے ساتھ اپنے مشن کو سرانجام دیتے ہوئے، قوم و وطن پر فدا ہوکر تاریخ میں امر ہوگئے۔
ترجمان نے کہاکہ شہید فدائی سنگت رفیق بزنجو کی جرات، حب الوطنی، اور خود کو قوم کی آزادی کے لیے قربان کر دینے کی صلاحیت نے ثابت کردیا کہ بلوچ قوم کے فرزند اپنی سرزمین کی حرمت کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔ شہید کی قربانی نے دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ بلوچستان کی آزادی کی راہ میں کوئی بھی رکاوٹ زیادہ بڑی نہیں۔ فدائی رفیق بزنجو کی بے مثال بہادری اور غیر متزلزل عزم نے نہ صرف دشمن کو شدید نقصان پہنچایا بلکہ ہماری تحریک کو ایک نیا جوش اور ولولہ عطا کیا۔ آپکی یہ عظیم قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور آنے والی نسلوں کے لیے بہادری کی ایک اعلیٰ مثال بنے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم واضح الفاظ میں پاکستانی فوج اور حکام کو انتباہ دیتے ہیں کہ اگر بلوچستان کی سرزمین پر فوجی جارحیت بند نہ کی گئی، فوج ہماری سرزمین پر قبضے سے دستبردار نا ہوا اور معصوم بلوچ عوام کے قتلِ عام کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ کے حملے مزید سخت اور بڑے پیمانے پر ہوں گے، اور ان کی شدت پاکستان کے مرکزی شہروں تک محسوس کی جائے گی۔ پاکستانی فوج مزید خون خرابے سے بچنے اور بلوچستان میں استحکام لانے کے لیے فوری طور پر اپنی افواج کو واپس نکالیں اور بلوچستان کی خودمختاری و آزادی کو تسلیم کریں۔ ہم دو پرامن ہمسایہ ممالک کے طور پر رہ سکتے ہیں، ہماری تحریک امن چاہتی ہے، لیکن اگر ظلم کا جواب دینا لازم ہو، تو ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ بلوچ قوم کا ہر فرد اپنے حق و آزادی کے لیے لڑنے کا عزم رکھتا ہے، اور آج کی کارروائی اس بات کا واضح پیغام ہے کہ ہمارا جذبۂ آزادی کسی بھی ظالمانہ قوت کے آگے جھکنے والا نہیں۔
ترجمان نے کہاکہ آخر میں بلوچ لبریشن آرمی بین الاقوامی برادری کو مخاطب کرتی ہے کہ وہ بلوچ قومی تحریک آزادی کی تاریخ، فلسفے اور سیاسی ترجیحات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور بلوچ عوام کی اس قانونی و دفاعی لڑائی میں ہماری مدد کریں۔ پاکستانی حکومت اور فوج کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بلوچ عوام کی آزادی کی خواہش ناقابلِ تسخیر ہے، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمارا مقصد مزید قریب آتا جا رہا ہے۔