آئی جی ریلوے پولیس، کراچی رائو سردار علی خان نے میڈیا کو بتایا کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے بعد کراچی سمیت ملک بھر کے تمام ریلوے اسٹیشنوں اور تنصیبات پر سیکورٹی کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ریلوے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ تمام بڑے اور اہم ریلوے اسٹیشنوں پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ تعینات کیا گیا ہے جو مسافروں اور ٹرینوں کی روانگی سے قبل مکمل سرچنگ کرے گا۔
ریلوے اسٹیشنوں پر آنے والے مسافروں اور ان کے سامان کی تلاشی لی جائے گی، اور اسٹیشنوں پر واک تھرو گیٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ریلوے پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر متعلقہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں جو اسٹیشنوں پر بغیر کسی وجہ کے موجود ہوں۔
مزید برآں، ریلوے اسٹیشنوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی موجودگی بڑھا دی گئی ہے اور آنے والی تمام گاڑیوں کی تلاشی بھی لی جارہی ہے۔
ریلوے پولیس کی جانب سے ٹرینوں کی سیکیورٹی کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے، اور لیڈیز اہلکار بھی ریلوے اسٹیشنوں پر تعینات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریلوے اسٹیشنوں، ٹرینوں اور دیگر تنصیبات کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ کوئٹہ دھماکے سے متعلق ابتک کے اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 31 ہوگئی، 60 زخمی جبکہ ہلاک افراد میں 19 فوجی اہلکار اور دیگر اداروں کے لوگ شامل ہیں۔
حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ یہ حملہ بی ایل اے کی مجید برگیڈ نے کیا ہے جبکہ حملے کا ہدف انفنٹری اسکول سے کورس مکمل کرکے واپس جانے والے اہلکار تھے۔