کوئٹہ میں ہونے والا حملہ، پاکستان کی تاریخ میں نان کمیشند آفیسروں کے ہلاکتوں کے حوالے سے دوسرا بڑا مہلک حملہ ہے – تجزیہ نگار
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے 20 غیر کمیشنڈ اہلکاروں کی ہلاکت کی سرکاری حکام نے تصدیق کی ہے۔ حکام کے مطابق، اس حملے میں 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ فوجی اہلکار حال ہی میں کوئٹہ انفنٹری اسکول سے تربیت مکمل کرکے ریلوے اسٹیشن پر موجود تھے جب حملہ ہوا، حکام نے جائے وقوعہ کو گھیر کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے – مجید برگیڈ کے رکن محمد رفیق بزنجو عرف وشین نے اس کارروائی کو انجام دیا۔
بی ایل اے کے مطابق، اس حملے میں بیس سے زائد نان کمیشنڈ افسران ہلاک اور چالیس سے زائد کو شدید زخمی ہوئے ہیں۔
محقق و تجزیہ کار عبدالسید کا کہنا ہے کہ یہ حملہ پاکستان فوج کی تاریخ میں فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کے حوالے سے دوسرا سب سے مہلک خودکش حملہ ہے۔
عبدالسید نے سماجی رابطوں سائٹ پر اپنے پوسٹ میں لکھا کہ اس سے قبل 2006 میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے تحت پاکستانی جہادی عسکریت پسندوں نے مالاکنڈ کے علاقے درگئی میں خودکش حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 42 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح، دسمبر 2023 میں تحریک جہاد پاکستان نامی تنظیم نے ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا، جس میں چھ خودکش حملہ آور شامل تھے، جن میں ایک خودکش کار بم حملہ بھی تھا اس حملے میں 25 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے۔
صحافتی حلقوں کا کہنا ہے یہ حملہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ظاہر کرتا ہے، جس کے حملوں میں پاکستانی فوج کے مزید اہلکاروں کی ہلاکتیں سامنے آ رہی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حملے نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ بی ایل اے کی عسکری صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں پاکستانی فورسز کو مزید بھاری جانی نقصان کا سامنا ہے۔