کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

37

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف قائم کیمپ کو آج 5637 دن مکمل ہوگئے، نیشنل پارٹی کے سابقہ مرکزی جنرل سیکرٹری جان محمدبلیدی، علی احمد لانگو، آغاگل اور بی ایس او پجار کے چیئرمین بوہر بلوچ نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کی۔

اس موقع پر ماماقدیر بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کی دردناک واقعات حالات خون سےلت پت لاشوں اور گیر کی داستان کی انسانیت سے عاری ظلم جبر اور بلوچ نسل کشی کی داستان لکھتے وقت قلم سے خون ٹپکنے لگتاہے آنکھوں میں آنسوبھر آتے ہیں دل کی دھڑکنیں تیز ہوجاتی ہیں خوف انسان کو چاروں اطراف سے گھیرلیتاہے مگر ظالم ظلم سےنفرت انسانی خوف کوحق کی لڑائی میں فوقیت دے دیتی ہے نفرت نے قومی سوچ کو تقویت دے کرقوم پرستی کے جذبے کو جدیدیت کے راستے پر گامزن کرکے قومی تحریک کی آواز کو عالمی برادری کی اعلٰی ایوانوں تک پہنچایا۔

انہوں نے کہا دشمن قبضہ گیر بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سےمٹانے قوم کو دائمی غلام بنانے بلوچ قوم کی تاریخی روایات مٹانے سرزمین پر قبضہ کرکے مال مڈی کو ہتھیانےاسلام آباد کی بھوک کو بلوچ وسائل سےمٹانے اور بلو سرزمین پر اپنی بالا دستی قائم کرنے کے لئے بلوچ قوم کے عظیم رہنماؤں و جانبازوں کو تحریک کے راستے سے ہٹانےکےلیۓ تشدد کرومارو اور پھینک دو کی پالیسی اپناٸی ہوئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا دشمن تشدد کے زریعے قومی تحریک کو زیر عتاب کرنا چاہتی ہے تاکہ مزید لوٹ مار کر سکے تشدد کےزریعے خوف پھیلانے کے عمل میں ناکامی سے یہ عمل قومی تحریک کے حقیقی جھد کارواں اور غیر سیاسی لوگوں کو واضع کرنے میں بلوچ لیڈر شپ کے لیۓ کارگر ثابت ہوئی جوقومی تحریک کے تکالیف و مصائب اور انجام سے ناواقف تھے تو تشدد کی ایک جلھک اُنیں خاموش کرگئی مگر حقیقی جھد کار چٹان کی طرح ڈٹے رہے آج بھی بلوچ قوم کے حقیقی جھد کارچٹان کی طرح ڈٹے رہے۔

انہوں نے آخر میں کہا آج بھی بلوچ قوم کے حقیقی دوست رہنماؤں ارو جھد کاروں کے خلاف منفی پروپکینڈہ کر کے اُنہیں مشکوک قرار دے کر ان کی اہمیت اور قربانی کا گلا گھونٹنے کی کوشش میں قبضہ گیر اور اس کی ٹکروں پر پلنے والی بھی ٹیم کے اس عمل کو ہم خود عملی جامہ پہنارہے ہیں۔