پولیس کی تعیناتی سے حالات مزید خراب، طلباء کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے
کوئٹہ کے بلوچستان میڈیکل کالج (بی ایم سی) میں بلوچ اور پختون طلباء تنظیموں کے درمیان تنازعہ کے بعد پولیس نے کالج پر دھاوا بولتے ہوئے متعدد طلباء کو تشدد کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر کوئٹہ پولیس نے دھاوا بول کر پورے ہاسٹل کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور طلباء پر بدترین تشدد اور آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے ہاسٹل میں موجود تمام طلباء کو کمروں سے نکال کر انہیں زبردستی گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
طلباء کے مطابق کالج کے ہاسٹل میں طالبعلموں کے درمیان ایک معمولی مسئلہ ہوا تھا، جسے پولیس نے جواز بنا کر ہاسٹل پر دھاوا بول دیا۔
بلوچ طلباء کا الزام ہے کہ پولیس کچھ بااثر طلباء کی پشت پناہی بھی کر رہی ہے، اور بلوچ طلباء کو نشانہ بنا کر ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔
بلوچ طلباء نے پولیس اور کالج انتظامیہ کو واضح طور پر تنبیہ کی ہے کہ اگر کسی طالبعلم کو نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار پولیس اور کالج انتظامیہ ہوگی۔ طلباء نے بلوچستان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس کی اس غنڈہ گردی کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں اور اس صورتحال کو قابو کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
طلباء کے مطابق، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ فورسز نے مختلف طلباء کو گرفتار کیا ہے، اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا ہے، جس میں بلوچ خواتین طلباء بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔