ریڈ زون میں ایئرپورٹ آنے، جانے یا وہاں اپنے فرائض سر انجام دینے والے افراد کو داخلے کی اجازت ہوگی۔
سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر ایئرپورٹ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو ریڈ زون قرار دے دیا گیا، ایئرپورٹ کے اطراف میں آنے والے راستے محدود کر دیے گئے ہیں اور ریڈ زون میں صرف ان افراد کو داخلے کی اجازت ہوگی جو ایئرپورٹ آنے، جانے یا وہاں اپنے فرائض سر انجام دینے کے مقصد سے موجود ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ایئر پورٹ پر چینی انجینئرز کے قافلے پر خود کش حملے اور شارع فیصل پر دو لگژری گاڑیوں میں سوار افراد کے درمیان فائرنگ کے واقعے کے بعد شہر میں سیکیورٹی کے انتظات مزید سخت کر دیے گئے، سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر ایئرپورٹ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر کاشف آفتاب عباسی کے مطابق ایئرپورٹ کے قریب پانچ اہم مقامات پر اسٹار گیٹ، سی اے اے کلب، مدام بریج، ماڈل کالونی موڑ اور رینجرز چوکی فیونرل ایریا میں پولیس چیک پوائنٹس قائم کر دیے ہیں جہاں 24 گھنٹے پولیس کی نفری تعینات ہوگی۔ ان مقامات پر پولیس اہلکار ہر مشکوک شخص اور گاڑی کی چیکنگ کریں گے تاکہ کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کو روکا جا سکے۔
ایس ایس پی ملیر نے کراچی ایئر پورٹ آنے والے تمام مسافروں سے درخواست کی ہے کہ اپنی پرواز کے وقت سے قبل ایئرپورٹ پہنچیں تاکہ سیکیورٹی مراحل سے بآسانی گزر سکیں اور کسی تاخیر کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انھوں نے کہا کہ ایم 9 موٹر وے، ملیر کینٹ، میمن گوٹھ، ماڈل کالونی اور دیگر ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں سے گزارش ہے کہ شہر کی طرف سفر کے لیے ریڈ زون سے گزرنے کے بجائے مین شارع فیصل اور ملیر ہالٹ کا راستہ اختیار کریں۔ ڈرگ روڈ سے آنے والے مسافر، جو ملیر کینٹ یا ماڈل کالونی کی طرف جا رہے ہوں، ان سے بھی گزارش ہے کہ اسٹار گیٹ یا سی اے اے کلب روڈ استعمال کرنے کے بجائے ملیر ہالٹ سے گزرتے ہوئے اپنی منزل کی طرف سفر کریں۔
ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ ایئرپورٹ جانے والے تمام افراد سے اپیل ہے کہ ریڈ زون میں داخلے سے قبل اپنی پرواز کی ٹکٹ اور قومی شناختی کارڈ ہمراہ رکھیں تاکہ سیکیورٹی چیکنگ کے عمل میں آسانی ہو۔ انھوں نے کہا کہ مسافروں کی سہولت، تحفظ اور محفوظ سفر ہماری اولین ترجیح ہے۔ ضلع ملیر پولیس عوام کی حفاظت اور امن کے قیام کے لیے ہر دم تیار ہے، کسی بھی مشکل یا پریشانی کی صورت میں پولیس آپ کی مدد کے لیے ہمہ وقت موجود ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 6 اکتوبر کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر چینی انجینئرز اور سرمایہ کاروں کے قافلے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوا، جس میں چینی شہریوں سمیت کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی آزادی کے لیے متحرک تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔
بی ایل اے کے مطابق مجید برگیڈ کے فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے اس قافلے کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ سے زائد چینی انجینئر اور سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ ان کی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔